انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں مسجد کو ذاتی ملکیت بتانے والا شخص عظیم تر بلدیہ حیدرآباد کے ساتھ وقف بورڈ بھی قصوروار ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں تحقیقات کرتے ہوئے بلدیہ اور وقف بورڈ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کیا جائے اور وقف جائیداد کو ذاتی ملکیت بتانے والے شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
راجہ سنگھ کی اس معاملے میں مداخلت کو غیر ضروری بتاتے ہوئے سابق صدر نشین اقلیتی کمیشن نے کہا کہ وہ اس معاملے میں سیاسی شہرت حاصل کرنے کا ہتھکنڈہ اپنا رہے ہیں۔ عابد رسول خان نے بتایا کہ وہ وزیراعلی چندر شیکھر راؤ سے اس معاملے میں مؤثر نمائندگی کرتے ہوئے اسی جگہ خوبصورت مسجد کی تعمیر کی اپیل کریں گے۔