ETV Bharat / state

Full of lies مارگدرسی حصص معاملہ میں راموجی گروپ نے تمام الزامات کی تردید کردی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 19, 2023, 8:35 PM IST

Updated : Oct 19, 2023, 10:39 PM IST

راموجی گروپ نے مارگدرسی چٹ فنڈ حصص معاملہ میں یوری ریڈی کے الزامات کی تردید کی اور اسے جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ 'Full of lies': Ramoji Group refutes allegations around Margadarsi shares, asks why complainant approached Andhra CID instead of Telangana Police

مارگدرسی حصص معاملہ میں راموجی گروپ تمام الزامات کی تردید کی
مارگدرسی حصص معاملہ میں راموجی گروپ تمام الزامات کی تردید کی

راموجی گروپ کے خلاف جی یوری ریڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے چند دن بعد کاروباری ادارہ نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے اس سلسلہ میں کچھ اہم سوالات اٹھائے ہیں کہ حیدرآباد میں رہنے والے ایک شخص نے رجسٹرار آف کمپنیز یا این سی ایل ٹی حیدرآباد یا تلنگانہ پولیس سے رجوع ہونے کے بجائے سیدھے آندھرا پردیش میں سی آئی ڈی سے کیوں رجوع کیا؟ گروپ نے کہاکہ مارگدرسی چٹ فنڈز پرائیویٹ لمیٹڈ میں سابق سرمایہ کار گدی ریڈی جگنادھا ریڈی کے بیٹے یوری ریڈی کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا ہے۔ یہ آندھرا حکومت کی طرف سے راموجی گروپ کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش تھی۔ ریڈی نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ مارگدرسی چٹ فنڈز میں ان کے خاندان کے حصص کو راموجی گروپ کے چیئرمین راموجی راؤ نے مبینہ طور پر "زبردستی" اور "دھمکیوں کے ذریعے" تبدیل کیا تھا۔

راموجی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ اے پی سی آئی ڈی نے "ایک اور من گھڑت کہانی گھڑ لی ہے اور جی یوری ریڈی کو ایک پیادے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے"۔ راموجی گروپ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "جیسا کہ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نوئیڈا، اتر پردیش میں رہتا ہے اور اس وقت حیدرآباد میں رہ رہا ہے، اسے اے پی حکومت نے بددیانتی سے پھنسایا ہے تاکہ مارگدرسی چٹ فنڈ کو بدنام کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ ایک اور ایف آئی آر درج کی جا سکے۔ مارگدرسی چٹ فنڈز کے چیرمین سری راموجی راؤ اور منیجنگ ڈائرکٹر شیلجا نے کہا کہ شکایت کنندہ نے غلط مقصد کے تحت اے پی سی آئی ڈی کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے کمپنی کی شبیہ کو متاثر کرنے اور داغدار کرنے کے لیے ایک من گھڑت کہانی گھڑنے کی کوشش کی ہے‘۔ بیان میں کہا گیا کہ پوری شکایت جھوٹ، خیالی الزامات سے بھری ہوئی ہے اور کیس کے حقائق کے بالکل برعکس ہے۔ راموجی گروپ نے کہاکہ اس سال 10 اکتوبر کو درج کی گئی ایف آئی آر اور 2017 میں شکایت کنندہ کی اصل شکایت میں کئی تضادات تھے۔

کمپنی کے خلاف الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے نادانستہ طور پر ٹرانسفر فارم (5H-4) پر دستخط کردیے۔ اے پی سی آئی ڈی کے ساتھ ملی بھگت کے بعد، شکایت کنندہ نے ایک نئی کہانی تیار کرتے ہوئے اس میں دعویٰ کیا گیا کہ گن پوائنٹ پر ٹرانسفر ڈیڈ پر دستخط کیے جو سراسر اور مکمل طور پر غلط ہیں۔ تمام الزامات حقیقت سے بہت دور ہے۔ گروپ نے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ بالکل من گھڑت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یوری ریڈی اور اس کے بھائی مارٹن "کو اچھی طرح سے پذیرائی ملی اور انتظامیہ نے ان کی تجاویز پر اتفاق کیا جو ان کے وکیل کے ذریعے چیک کیے گئے تمام فارموں پر انہوں نے دستخط کیے اور ایم سی ایف پی ایل کے چیئرمین کو بھیجی گئی ای میل کے ذریعے تعاون کیا، جس میں شکایت کنندہ نے حصص کی فروخت کی پیشکش کو قبول کرنے کے لیے راموجی راؤ کا شکریہ بھی ادا کیا"۔

راموجی گروپ نے کہا کہ یوری ریڈی نے بتانے کہ انہیں حصص کی صحیح قیمت کا علم نہیں تھا اور انہوں نے غیرشعوری طور پر تمام کاغذات پر دستخط کردیئے۔ گروپ نے بیان میں مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے حقائق کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر پیش کیا جس طرح اے پی سی آئی ڈی ان سے کمپنی کے پروموٹرز کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات عائد کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کروانا چاہتی تھی جس نے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران اپنے طریقہ کار اور نظام کو پوری طرح سمجھداری سے قائم کیا تھا۔ "شکایت کنندہ نے سال 2016 میں منتقل کیے گئے حصص کے معاملے میں سیدھے APCID سے رجوع کیا جبکہ انہیں حصص کی منتقلی سے متعلق معاملہ کی شکایت رجسٹرار آف کمپنیز یا NCLT حیدرآباد سے کرنی چاہئے تھی یا اس معاملہ کو قانون کے تحت صحیح فورم سے رجوع کرنا چاہیے۔ موجودہ شکایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مارگدرسی چٹ فنڈز بدنام کرنے کےلئے سونچھی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Telangana Assemby Election راہل گاندھی کا پی ایم مودی، کے سی آر اور اویسی پر حملہ

راموجی گروپ نے کہا کہ یہ یقین کرنا ناممکن ہے کہ شکایت کنندہ کو سات سال بعد شیئر ٹرانسفر کا اچانک پتہ چلا اور انہوں نے تلنگانہ پولیس کے بجائے اے پی سی آئی ڈی سے رجوع کیا۔ بیان کے مطابق کہ شکایت کنندہ حیدرآباد کے رہنے والے ہیں اور مبینہ جرم حیدرآباد میں ہوا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شکایت کے پیچھے APCID ہے اور معاملہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کمپنی نے کمپنیز ایکٹ 2013 کے تمام دفعات کی مکمل تعمیل کی تھی اس سے پہلے کہ حصص کسی ایک بہن بھائی کو حلف نامہ کے ذریعے درخواست کی گئی ہو۔ "اس کے مطابق شکایت کنندہ نے 3974000 روپے کے جمع شدہ ڈیویڈنڈ کا چیک فوری طور پر کیش کردیا تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دونوں بھائیوں کو ان کے پاس موجود حصص کی حیثیت کے بارے میں بار بار مطلع کیا جاتا رہا ہے۔ قانون کے مطابق شکایت کنندہ معاملے سے پوری طرح واقف تھے اور انہوں نے سال 2016 کے دوران اپنے وکلاء سے مناسب مشورہ کرنے کے بعد سب کچھ اپنی مرضی سے کیا تھا۔

راموجی گروپ کے خلاف جی یوری ریڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے چند دن بعد کاروباری ادارہ نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے اس سلسلہ میں کچھ اہم سوالات اٹھائے ہیں کہ حیدرآباد میں رہنے والے ایک شخص نے رجسٹرار آف کمپنیز یا این سی ایل ٹی حیدرآباد یا تلنگانہ پولیس سے رجوع ہونے کے بجائے سیدھے آندھرا پردیش میں سی آئی ڈی سے کیوں رجوع کیا؟ گروپ نے کہاکہ مارگدرسی چٹ فنڈز پرائیویٹ لمیٹڈ میں سابق سرمایہ کار گدی ریڈی جگنادھا ریڈی کے بیٹے یوری ریڈی کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا ہے۔ یہ آندھرا حکومت کی طرف سے راموجی گروپ کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش تھی۔ ریڈی نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ مارگدرسی چٹ فنڈز میں ان کے خاندان کے حصص کو راموجی گروپ کے چیئرمین راموجی راؤ نے مبینہ طور پر "زبردستی" اور "دھمکیوں کے ذریعے" تبدیل کیا تھا۔

راموجی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ اے پی سی آئی ڈی نے "ایک اور من گھڑت کہانی گھڑ لی ہے اور جی یوری ریڈی کو ایک پیادے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے"۔ راموجی گروپ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "جیسا کہ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نوئیڈا، اتر پردیش میں رہتا ہے اور اس وقت حیدرآباد میں رہ رہا ہے، اسے اے پی حکومت نے بددیانتی سے پھنسایا ہے تاکہ مارگدرسی چٹ فنڈ کو بدنام کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ ایک اور ایف آئی آر درج کی جا سکے۔ مارگدرسی چٹ فنڈز کے چیرمین سری راموجی راؤ اور منیجنگ ڈائرکٹر شیلجا نے کہا کہ شکایت کنندہ نے غلط مقصد کے تحت اے پی سی آئی ڈی کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے کمپنی کی شبیہ کو متاثر کرنے اور داغدار کرنے کے لیے ایک من گھڑت کہانی گھڑنے کی کوشش کی ہے‘۔ بیان میں کہا گیا کہ پوری شکایت جھوٹ، خیالی الزامات سے بھری ہوئی ہے اور کیس کے حقائق کے بالکل برعکس ہے۔ راموجی گروپ نے کہاکہ اس سال 10 اکتوبر کو درج کی گئی ایف آئی آر اور 2017 میں شکایت کنندہ کی اصل شکایت میں کئی تضادات تھے۔

کمپنی کے خلاف الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے نادانستہ طور پر ٹرانسفر فارم (5H-4) پر دستخط کردیے۔ اے پی سی آئی ڈی کے ساتھ ملی بھگت کے بعد، شکایت کنندہ نے ایک نئی کہانی تیار کرتے ہوئے اس میں دعویٰ کیا گیا کہ گن پوائنٹ پر ٹرانسفر ڈیڈ پر دستخط کیے جو سراسر اور مکمل طور پر غلط ہیں۔ تمام الزامات حقیقت سے بہت دور ہے۔ گروپ نے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ بالکل من گھڑت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یوری ریڈی اور اس کے بھائی مارٹن "کو اچھی طرح سے پذیرائی ملی اور انتظامیہ نے ان کی تجاویز پر اتفاق کیا جو ان کے وکیل کے ذریعے چیک کیے گئے تمام فارموں پر انہوں نے دستخط کیے اور ایم سی ایف پی ایل کے چیئرمین کو بھیجی گئی ای میل کے ذریعے تعاون کیا، جس میں شکایت کنندہ نے حصص کی فروخت کی پیشکش کو قبول کرنے کے لیے راموجی راؤ کا شکریہ بھی ادا کیا"۔

راموجی گروپ نے کہا کہ یوری ریڈی نے بتانے کہ انہیں حصص کی صحیح قیمت کا علم نہیں تھا اور انہوں نے غیرشعوری طور پر تمام کاغذات پر دستخط کردیئے۔ گروپ نے بیان میں مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے حقائق کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر پیش کیا جس طرح اے پی سی آئی ڈی ان سے کمپنی کے پروموٹرز کے خلاف بدنیتی پر مبنی الزامات عائد کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کروانا چاہتی تھی جس نے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران اپنے طریقہ کار اور نظام کو پوری طرح سمجھداری سے قائم کیا تھا۔ "شکایت کنندہ نے سال 2016 میں منتقل کیے گئے حصص کے معاملے میں سیدھے APCID سے رجوع کیا جبکہ انہیں حصص کی منتقلی سے متعلق معاملہ کی شکایت رجسٹرار آف کمپنیز یا NCLT حیدرآباد سے کرنی چاہئے تھی یا اس معاملہ کو قانون کے تحت صحیح فورم سے رجوع کرنا چاہیے۔ موجودہ شکایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مارگدرسی چٹ فنڈز بدنام کرنے کےلئے سونچھی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Telangana Assemby Election راہل گاندھی کا پی ایم مودی، کے سی آر اور اویسی پر حملہ

راموجی گروپ نے کہا کہ یہ یقین کرنا ناممکن ہے کہ شکایت کنندہ کو سات سال بعد شیئر ٹرانسفر کا اچانک پتہ چلا اور انہوں نے تلنگانہ پولیس کے بجائے اے پی سی آئی ڈی سے رجوع کیا۔ بیان کے مطابق کہ شکایت کنندہ حیدرآباد کے رہنے والے ہیں اور مبینہ جرم حیدرآباد میں ہوا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شکایت کے پیچھے APCID ہے اور معاملہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کمپنی نے کمپنیز ایکٹ 2013 کے تمام دفعات کی مکمل تعمیل کی تھی اس سے پہلے کہ حصص کسی ایک بہن بھائی کو حلف نامہ کے ذریعے درخواست کی گئی ہو۔ "اس کے مطابق شکایت کنندہ نے 3974000 روپے کے جمع شدہ ڈیویڈنڈ کا چیک فوری طور پر کیش کردیا تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دونوں بھائیوں کو ان کے پاس موجود حصص کی حیثیت کے بارے میں بار بار مطلع کیا جاتا رہا ہے۔ قانون کے مطابق شکایت کنندہ معاملے سے پوری طرح واقف تھے اور انہوں نے سال 2016 کے دوران اپنے وکلاء سے مناسب مشورہ کرنے کے بعد سب کچھ اپنی مرضی سے کیا تھا۔

Last Updated : Oct 19, 2023, 10:39 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.