ETV Bharat / state

'ایپکس کونسل کےلیے مناسب تیاری کریں'

"آندھراپردیش ریاست جان بوجھ کر دریا کے پانی کےتقسیم کے مسئلہ پر تنازعہ پیداکررہی ہے۔ہمیں ایپکس کونسل کے اجلاس میں اے پی ریاست کے دلائل کا مناسب جواب دینا ہوگا۔"

'ایپکس کونسل کےلیے مناسب تیاری کریں'
'ایپکس کونسل کےلیے مناسب تیاری کریں'
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 3:57 PM IST

تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے جمعرات کو محکمہ آبی وسائل کے عہدیداروں کا اعلی سطحی اجلاس طلب کیا تاکہ 6اکتوبر کو ہونے والے ایپکس کونسل کے اجلاس میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

یہ اجلاس کل 2بجے دن پرگتی بھون میں ہوگا۔وزیراعلی نے متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تلنگانہ ریاست کے مکمل ڈاٹا اور تفصیلات کے ساتھ اس اجلاس میں شرکت کریں۔وزیراعلی کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں یہ بات بتائی گئی۔

وزیراعلی نے کہا ”آندھراپردیش ریاست جان بوجھ کر دریا کے پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر تنازعہ پیداکررہی ہے۔ہمیں ایپکس کونسل کے اجلاس میں اے پی ریاست کے دلائل کا مناسب جواب دینا ہوگا۔“

انہوں نے عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ اس مسئلہ پر مناسب وضاحت دیں تاکہ اے پی حکومت مستقبل میں اس مسئلہ کو دوبارہ نہ اٹھاسکے۔انہوں نے عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ مرکز کی جانب سے سات برس کی تاخیر اورغیر سرگرم رول کو بے نقاب کرنے کا موقع جانے نہ دیں،ہمیں تلنگانہ عوام کے حقوق کو کمزور کرنے کی کوششوں کو مستردکرناچاہئے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں حقائق کا اظہار پورے ملک کے سامنے کرنے کے لئے اس ایپکس کونسل کے اجلاس سے استفادہ کرنا چاہئے۔

راو نے کہا ”تقسیم کے ایکٹس کے تحت جہاں بھی نئی ریاست تشکیل دی جاتی ہے،اس کو پانی کا حصہ الاٹ کرنا چاہئے“۔وزیراعلی نے کہاکہ تلنگانہ کی تشکیل 2جون 2014کو عمل میں لائی گئی تھی اور ہم نے وزیراعظم کو 14جون 2014کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے تلنگانہ کو اس کا پانی کا حصہ الاٹ کرنے کی درخواست کی تھی۔ہم نے کہا تھا کہ بین ریاستی دریاوں کے تنازعہ کے ایکٹ 1956کی دفعہ 3کے تحت خصوصی ٹریبونل کی تشکیل یا پھر موجودہ ٹریبونل کے ذریعہ ہی پانی کا الاٹمنٹ ہوسکتا ہے۔

ہم نے تلنگانہ اور اے پی کے درمیان پانی کے الاٹمنٹ یا پھردریا کے طاس کی ریاستوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا مطالبہ کیا تھا۔سات سال گزرنے کے باوجود بھی وزیراعظم کو لکھے گئے مکتوب پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ مرکز اس مسئلہ پر خاموش ہے۔ساتھ ہی مرکزی حکومت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ اس اجلاس کے ذریعہ کچھ کرنا چاہتی ہے تاہم حقیقت میں مرکزی حکومت کچھ بھی نہیں کررہی ہے۔

6اکتوبر کے اس سلسلہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ہمیں یہ موقف اختیارکرنا چاہئے کہ تلنگانہ کو پانی کے الاٹمنٹ کے مسئلہ پر وضاحت ہونی چاہئے۔وزیراعلی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ریاست کے مطالبات کی حمایت میں پیش کئے جانے والے دلائل کی تیاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ: آسرا پنشن کی رقم جاری کردی گئی

تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے جمعرات کو محکمہ آبی وسائل کے عہدیداروں کا اعلی سطحی اجلاس طلب کیا تاکہ 6اکتوبر کو ہونے والے ایپکس کونسل کے اجلاس میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

یہ اجلاس کل 2بجے دن پرگتی بھون میں ہوگا۔وزیراعلی نے متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تلنگانہ ریاست کے مکمل ڈاٹا اور تفصیلات کے ساتھ اس اجلاس میں شرکت کریں۔وزیراعلی کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں یہ بات بتائی گئی۔

وزیراعلی نے کہا ”آندھراپردیش ریاست جان بوجھ کر دریا کے پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر تنازعہ پیداکررہی ہے۔ہمیں ایپکس کونسل کے اجلاس میں اے پی ریاست کے دلائل کا مناسب جواب دینا ہوگا۔“

انہوں نے عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ اس مسئلہ پر مناسب وضاحت دیں تاکہ اے پی حکومت مستقبل میں اس مسئلہ کو دوبارہ نہ اٹھاسکے۔انہوں نے عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ مرکز کی جانب سے سات برس کی تاخیر اورغیر سرگرم رول کو بے نقاب کرنے کا موقع جانے نہ دیں،ہمیں تلنگانہ عوام کے حقوق کو کمزور کرنے کی کوششوں کو مستردکرناچاہئے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں حقائق کا اظہار پورے ملک کے سامنے کرنے کے لئے اس ایپکس کونسل کے اجلاس سے استفادہ کرنا چاہئے۔

راو نے کہا ”تقسیم کے ایکٹس کے تحت جہاں بھی نئی ریاست تشکیل دی جاتی ہے،اس کو پانی کا حصہ الاٹ کرنا چاہئے“۔وزیراعلی نے کہاکہ تلنگانہ کی تشکیل 2جون 2014کو عمل میں لائی گئی تھی اور ہم نے وزیراعظم کو 14جون 2014کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے تلنگانہ کو اس کا پانی کا حصہ الاٹ کرنے کی درخواست کی تھی۔ہم نے کہا تھا کہ بین ریاستی دریاوں کے تنازعہ کے ایکٹ 1956کی دفعہ 3کے تحت خصوصی ٹریبونل کی تشکیل یا پھر موجودہ ٹریبونل کے ذریعہ ہی پانی کا الاٹمنٹ ہوسکتا ہے۔

ہم نے تلنگانہ اور اے پی کے درمیان پانی کے الاٹمنٹ یا پھردریا کے طاس کی ریاستوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا مطالبہ کیا تھا۔سات سال گزرنے کے باوجود بھی وزیراعظم کو لکھے گئے مکتوب پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ مرکز اس مسئلہ پر خاموش ہے۔ساتھ ہی مرکزی حکومت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ اس اجلاس کے ذریعہ کچھ کرنا چاہتی ہے تاہم حقیقت میں مرکزی حکومت کچھ بھی نہیں کررہی ہے۔

6اکتوبر کے اس سلسلہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ہمیں یہ موقف اختیارکرنا چاہئے کہ تلنگانہ کو پانی کے الاٹمنٹ کے مسئلہ پر وضاحت ہونی چاہئے۔وزیراعلی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ریاست کے مطالبات کی حمایت میں پیش کئے جانے والے دلائل کی تیاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ: آسرا پنشن کی رقم جاری کردی گئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.