انھوں نے کہا کہ شہر کو آلودگی سے بچانے کے لئے اس منصوبے پر عمل کیا جائے گا، اور بہت جلد شہر کی ترقی کا پروگرام شروع کرنے کا وزیراعلی نے اعلان کیا۔
حکومت کی جانب سے کیے جارہے دیہی ترقی کے طرز پر شہر کی ترقی کے پروگرام کو بھی شروع کیا جائے گا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ بلدیہ کے مخلوعہ جائیدادوں کو پُر کیا جائے گا،ریاست میں واقع 141 شہری مقامی ادراہ جات کو فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
وزیر اعلی نے حیدرآباد شہرکو ہر ماہ78 کروڑ روپئے دیگر شہروں کو 70 کروڑ روپئے جاری کرنے کا اعلان کیا۔
آج ہماری فضا پانی اور زمین میں کیمیائی مادوں اور نقصان دہ عناصر کی آمیزش خطرناک حد تک ہوچکی ہے۔ آلودگی میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں۔اگرچہ انسان نے ترقی تو بہت کرلی ہے، لیکن اس ترقی میں انسانی صحت اور ماحول کو درپیش خطرات پر توجہ بہت کم دی گئی ہے۔
یہ افسوس کا مقام ہے کہ آج انسان نے اپنے ماحول میں موجود اس عظیم توازن کو خود ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ماحولیاتی آلودگی کے اقسام میں اولین قسم”فضائی آلودگی “ کی ہے۔کرئہ ارض کے اردگرد گیسوں کا ایک غلاف موجود ہے۔یہ تمام گیسیں ایک خاص تناسب سے فضا کا حصہ بنتی ہیں، لیکن انسان کی بے جا دخل اندازی سے گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور کارخانوں سے خارج ہونے والی مضر صحت گیسیں ہوا میں شامل ہو کر اسے آلودہ کررہی ہیں، جس سے انسانوں میں کئی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔
ایندھن کے بے دریغ استعمال سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے ہوا کا درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔صنعتی علاقوں میں کام کرنے والے کاربن ان زہریلی گیسوں سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔اس کثافت کا اثر اردگرد کی عمارتوں پر بھی ہورہا ہے۔
کئی عمارتیں اس آلودگی کی زد میں آکر اپنی آب و تاب کھو چکی ہیں۔اس فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے معدنی ایندھن کا متبادل تلاش کرنا بہت ضروری ہے،نیز صنعتی علاقوں میں گیسوں کے اخراج پرقابو پانے کے لئے پلانٹ نصب کئے جائیں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر بھی فضائی آلودگی کے اثرات کو بڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔