ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدراباد میں ویٹرنری ڈاکٹر دیشا (فرضی نام ) کے ریپ اور قتل میں ملوث ملزمین کے انکاؤنٹر سے خواتین و طالبات میں خوشی کی لہر پائی جاتی ہے۔
طالبات و خواتین سب نے اس انکاؤنٹر کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ خواتین کے تئیں گندی سوچ رکھنے والوں کا یہی انجام ہونا چاہیے۔
گزشتہ ماہ شمس آباد میں ڈاکٹر دیشا کی عصمت ریزی و قتل معاملے میں گرفتار چار ملزمین کو پولیس تفتیش کیلئے جائے واردات پر لے گئی، جہاں پولیس کے بیان کے مطابق ملزمین نے پولیس سے بندوقیں چھین کر حملہ کردیا، جوابی کاروائی میں چاروں مارے گئے۔
اس نے بتایا کہ ایسا گھناؤنا جرم کرنے والوں کو اسی طرح سزا دینی چاہیے۔
ایک دیگر طالبہ نیہا نے بتایا کہ دیشا معاملے کے بعد لڑکیاں باہر نکلنے میں خوف محسوس کررہی تھیں لیکن اب ان کا خوف کچھ حد تک کم ہوا ہے اور ریاست کی تمام خواتین و لڑکیاں خود کو کسی حد تک محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔
ایک اسکول ٹیچر کے مطابق خواتین پر گندی نظر ڈالنے والوں کو سزا موت سے کم نہیں دی جانی چاہئے، انہوں نے انکاؤنٹر کو وقتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے زانیوں اور قاتلوں کیلئے سزائے موت کے قانون کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔