ملک بھر میں متنازع قوانین کے خلاف کاغذ نہیں دکھائیں گے مہم زور و شور سے جاری ہے جبکہ دوسری طرف ریاستیں ہاؤسنگ سینسس کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
ریاست کی عوام کو خدشہ ہے کہ ہاؤسنگ سینسس کے در پردہ این پی آر پر عمل آوری کے ذریعے ان کی جائدادیں نہ چھین لی جائیں۔
ترجمان مجلس بچاؤ تحریک امجد اللہ خان نے اسے حکومت کی دوغلی پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی و مجلس اتحاد المسلمین نے عوام کو این پی آر یعنی قومی آبادی رجسٹر کو روکنے کا دعوی کرتے ہوئے دھوکے میں رکھا جبکہ در حقیقت سرکاری مشنری اس کی تیاریوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے چیف سیکرٹری نے جی او جاری کر دیا ہے۔
انہوں نے حکومت کی تائید کرنے والے علماء پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ کے سی آر کی تائید کرنے والے علما عوام کو جواب دیںا ہوگا۔
وہیں امیر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ حامد محمد خان نے اس جی او کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری طور پر جاری کردہ جی او میں این پی آر کا کہیں ذکر نہیں ہے اور اگر ہاؤسنگ سینسس سینسس ایکٹ 1948 کے تحت ہو تو کوئی دشواری نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم مردم شماری کے خلاف نہیں بلکہ این پی آر کے خلاف ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئندہ اسمبلی سیشن میں این پی آر کے خلاف قراداد منظور کرتے ہوئے عوام کے خدشات کو دور کرنا چاہیے۔