حیدرآباد کے فیور ہسپتال میں مریضوں کا ہجوم دیکھاجارہا ہے۔کئی افراد موسم کی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے وبائی امراض کے شکار ہوکر اس ہسپتال سے رجوع ہورہے ہیں۔
ڈاکٹرز اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ جو افراد اس ہسپتال سے رجوع ہورہے ہیں آیا وہ کورونا سے تو متاثر نہیں ہیں؟ موسمی تبدیلی کے اثرات اور صاف صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب ان دنوں حیدرآباد میں موسمی امراض کی وباء عروج پر ہے جس کے نتیجہ میں یومیہ سینکڑوں مریض علاج کے لئے اسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ اسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں ڈینگو، ملیریا، موسمی بخار، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، انفیکشن، بدن درد، سر درد کی شکایت میں مبتلا افراد شامل ہیں، جن میں مرد خواتین کے ساتھ بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔
مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسپتالوں میں مریضوں کی کثیر تعداد دیکھی جارہی ہے۔ صبح کی اولین ساعتوں سے ہی مریض اسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں غریب افراد کی کثیر تعداد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ابتداء میں نجی اسپتالوں سے رجوع ہوئے لیکن انھیں افاقہ نہیں ہوا اورعلاج پر بھی کافی رقم خرچ ہورہی تھی جس کی وجہہ سے انھوں نے موسمی امراض کے بہترعلاج اور مجبوری کی حالت میں سرکاری اسپتالوں کا رخ کیا ہے۔ فیور اسپتال میں موسمی تبدیلی کی وجہ سے آوٹ پیشنٹ کی حیثیت سے رجوع ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مچھر کش ادویات کے چھڑکاؤ کا کام کیاجارہا ہے۔
متاثرہ افراد نے بتایا کہ گھر اور اطراف اور اکناف کے علاقوں کو صاف رکھنے کے مشورے دئیے جارہے ہیں لیکن مچھروں کے خاتمہ کے لئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کے لئے ان پر خاص توجہ دی جائے۔