سوشل میڈیا پر ہر طرح کی چیزیں گردش کرتی رہتی ہیں۔ سماجی رابطے کے ان پلیٹ فارمز پر ہر پیغام درست ہو، یہ کہنا بہت مشکل ہے۔ اس لیے شیئر کرنے سے پہلے اس کی تحقیق ضروری ہے۔
حیدرآباد پولیس نے ایک شخص کو سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے مقصد سے جعلی خبروں کی تشہیر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور آئی ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کمشنر سٹی پولیس انجنی کمار نے کہا ہے کہ 'شریر لوگ افواہیں اور جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ ان پر یقین نہ کریں۔ ہمیں بتائیں کہ یہ کون کررہا ہے۔ امن کے دشمنوں کو بے نقاب کرنے میں ہماری مدد کریں'۔
انجنی کمار نے کہا کہ 'حیدرآباد شہر کی طاقت 'گنگا جمنی تہذیب' ہے۔ جس کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا'۔
انھوں نے لوگوں سے اشتعال انگیز مواد کے ساتھ کوئی پیغام آگے نہ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
کمار نے بتایا کہ ملزم کو بنجارہ ہلز پولیس نے گرفتار کیا ہے اور اس کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور آئی ٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے گروپ میں کوئی بھی فرضی خبریں نہ پھیلائے جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تشدد ہوسکتا ہے۔
جعلی خبروں والا ایک آڈیو پیغام پیر سے واٹس ایپ پر گردش کررہا تھا۔ واٹس ایپ کے متعدد گروپوں میں جعلی خبریں بھیجنے سے لوگوں کے ایک حصے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
آڈیو پیغام کی اصل کا پتہ لگانے کے لئے پولیس کا سائبر کرائم سیل متحرک ہے۔