تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے کہا ہے کہ ریاست کے 26ہزار سے زائد سرکاری اسکولس کے انفراسٹرکچر کواندرون تین سال اپ گریڈ کیاجائے گا۔انہوں نے امر یکہ کے سان جونس میں امریکن ڈائسپورہ کی جانب سے منعقدہ میٹ اینڈگریٹ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے این آرآئیز پر زور دیا کہ وہ سماج کی خدمت کے لئے آگے آئیں۔ KTR America Tour
انہوں نے کہا کہ اسکولس کی عمارتوں،کتب خانوں اور کمپنیوں کو اپ گریڈ کرناکیوں نہ ہوجس کے ذریعہ روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات دیگر کے لئے جذبہ ہوں گے۔انہوں نے سرکاری اسکولس کو اپ گریڈ کرنے کے پروگرام ہمارا گاوں۔ہمارے اسکول کے لئے تعاون کی خواہش کی۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، اس مقصد کے لئے مکمل طورپر عطیات پر منحصر نہیں ہے۔تلنگانہ کو ایک بہترین اسٹارٹ اپ قراردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے بجلی اورپینے کے پانی جیسے بنیادی مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ قبل ازیں ریاست میں پاورہالی ڈے ہوتا تھا۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سال 2014میں بجلی کی پیداوار7000میگاواٹ تھی جو اب بڑھ کر 9000میگاواٹ تک جاپہنچی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں 5000میگاواٹ سولار بجلی ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست نے مختصرمدتی بجلی کی خریداری پر توجہ دی اور ساتھ ہی خود اپنے طورپر بجلی کی پیداوار کو بھی یقینی بنایا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ نے پینے کے پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے 50ہزار کروڑروپئے صرف کئے۔
ریاست نے دنیا کے بڑے کالیشورم پروجیکٹ کو ڈیزائن کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی تعمیر کو یقینی بنایا۔ریاست میں زرعی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور اس نے دھان کی پیداوار میں پنجاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ریاست میں جنگلات مکمل علاقہ کے 33فیصدپر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: KCR on Kashmir Files: کشمیرفائلزسے متعلق وزیراعلی تلنگانہ کی بی جے پی پر نکتہ چینی
انہوں نے کہا کہ قبل ازیں ریاست کے 24فیصد حصہ میں جنگلاتی علاقہ تھا جو اب بڑھ کر 31فیصد ہوگیا ہے۔ہریتاہارم پروگرام کے تحت تقریبا 240کروڑپودے لگائے گئے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی آبادی ملک کی آبادی کا صرف2.5فیصد ہے تاہم یہ ریاست ملک کی جی ڈی پی میں پانچ فیصد کی حصہ داری رکھتی ہے۔ریاست کی فی کس آمدنی اب 2.78لاکھ روپئے ہوگئی ہے جو سات سال پہلے 1.24لاکھ روپئے تھی۔
صنعتی محاذ پرتلنگانہ نے ٹی ایس آئی پاس کی شکل میں بھارت کے موثر ایک ہی وقت میں کلیرنس کے سسٹم کی شروعات کی ہے تاکہ یہاں پر اپنے یونٹس لگانے والی کمپنیوں کو سہولت حاصل ہوسکے۔اس کے ذریعہ 2.3لاکھ کروڑروپے سے زائد کے سرمایہ کاری کے امکانات سے متعلق 19000تجاویز کو منظوری دی گئی۔اس کے ذریعہ 16لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے۔
آئی ٹی برآمدات جو سال 2014میں 57000کروڑروپئے تھے اب بڑھ کر 1.45لاکھ کروڑروپئے کے ہوگئے ہیں۔انہوں نے امکانی سرمایہ لگانے والوں پر زوردیا کہ وہ شہرحیدرآباد کے مغربی سمت اپنی توجہ مرکوز کریں۔اس علاقہ میں بہتر انفراسٹرکچر ہے اور زندگی گذارنے کاصرفہ بھی کافی کم ہے۔انہوں نے اپنے نئے ونیچرس کے آغاز یااس کی توسیع کے لئے ٹوٹائر شہروں پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی خواہش کی۔
یواین آئی