مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ عید کے دن مرد ہو یا خواتین یا بچے، ہر کوئی پرانے صاف ستھرے کپڑے پہننے پر ہی اکتفا کریں۔
انہوں نے کہاکہ نئے کپڑے، نئے جوتے چپل وغیرہ خریدنے اور بازار جانے سے گریز کریں، کیونکہ بازار جانے سے سماجی دوری سے متعلق اصول ٹوٹ جاتا ہے اور کورونا کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کپڑوں کے بجائے اپنے خاندان کے صحت کی فکر کریں۔
مسلم پرسنل لا کے سکریٹری نے بتایا کہ فرقہ پرست میڈیا جو ان مشکل حالات میں بھی نفرت انگیز ایجنڈہ کو آگے بڑھارہا ہے، وہ مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی تاک میں ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعض مقامات پر جہاں کپڑوں کی دکانیں کھولنے میں نرممی دی گئی ہے وہاں دکانوں پر برقعہ پوش خواتین کو دکھایا جارہا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کی وجہ سے ہی یہ بیماری پھیل رہی ہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مسلمانوں سے گزارش کی ہے کہ اس سال عید کے ممکنہ اخراجات کو بچاکر ان غریب بھائیوں کی مدد کی جائے جو بھوکے رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون سے پہلے دہلی میں مسلمانوں کے خلاف جو فسادات برپائے کئے گئے ان میں بہت سی عورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہوگئے ہیں، مسلمانوں کے مکانات اور دوکانات کو تباہ کردیا گیا ہے۔ اگر ہم عید سادگی سے مناتے ہوئے بچی ہوئی رقم کو ایسے مظلوم بھائیوں بہنوں کی مدد کریں تو بہتر ہوگا۔ ان غریبوں کی دعا آپ کو ملے گی اور آپ کا یہ عمل اللہ کے یہاں مقبول ہوگا۔