ETV Bharat / state

'آصف جاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار سے نئی نسل کو واقف کروانے کی ضرورت'

تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمد محمود علی نے آصف جاہی حکمرانوں کی عوامی خدمات سیکولر کردار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے کارہائے نمایاں کو نئی نسل کو کتابوں اور آڈیو ویژول کے ذریعہ پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔

author img

By

Published : Aug 31, 2021, 9:25 PM IST

آصفجاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار
آصفجاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار

محمود علی 30/اگست کو میڈیا پلس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک شام شوکت عثمانیہ کے نام تقریب سے مخاطب تھے جو میڈیا پلس آڈیٹوریم جامعہ نظامیہ کامپلکس گن فاؤنڈری حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔

رحیم الدین انصاری نے اردو اکیڈیمی کے چیرمین کی حیثیت سے آخری تقریب کی صدارت کی۔ شہ نشین پر نظام کے پوتے نواب میر نجف علی خاں، ایڈیٹر گواہ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، ایڈیٹر گل بوٹے ممبئی فاروق سید، سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث اور صدر تعمیر ملت جناب ضیاء الدین نیر موجود تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف جاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نظام اول سے نظام ہفتم تک وزیر اعظم اور دوسرے اہم عہدوں پر 11غیر مسلم فائز تھے۔

ہندو اور مسلمان کو وہ اپنے دو آنکھ سمجھتے تھے۔ ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو امداد اور جاگیرات کا عطیہ دیا کرتے تھے جس کے فرامین موجود ہیں۔ نظام ایک دور اندیش بصیرت افروز دنیا کے امیر ترین حکمراں تھے‘ مگر فقیرانہ زندگی گزارتے تھے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی، آندھرا یونیورسٹی، شانتی نکیتین، فلسطین یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف ہالینڈ کو انہوں نے امداد جاری کی تھی۔

محمود علی نے شوکت عثمانیہ کتاب کی اشاعت کے لئے تلنگانہ اردو اکیڈیمی کو مبارکباد دی۔ شوکت عثمانیہ تیس قلم کاروں کے مختلف موضوعات پر لکھے گئے مضامین کامجموعہ ہے۔اس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران عہد عثمانیہ پر یہ سب سے منفرد اور جامع کتاب ہے۔

وزیر داخلہ نے میڈیا پلس کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس کتاب اور عہد گزشتہ کی تاریخ کو ڈاکومنٹری میں پیش کیا۔ یہ ڈاکومنٹری سید خالد شہباز نے بنائی جس میں آصفجاہی حکمرانوں کی خدمات کا احاطہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: معذور افراد نے حکومت کے خلاف دھرنا منظم کیا

رحیم الدین انصاری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی اردو کی خدمات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اردو اکیڈیمی کے اسٹاف کے علاوہ شعراء، ادیب، دانشوروں، اسکالرس سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی کے دو مرتبہ صدر رہے اور انہیں بعض اہم کتابیں شائع کرنے کا موقع ملا۔

ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث نے کتابوں کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور اردو اکیڈیمی کی جانب سے بہتر سے بہتر کتابیں شائع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے بھی خطاب کیا۔

میڈیا پلس کی جانب سے جناب محمود علی نے چیرمین اردو اکیڈیمی کی شال پوشی کی۔ سید خالد شہباز نے ڈاکومنٹری پیش کی اور نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس تقریب میں شعراء، ادیب، صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

یواین آئی

محمود علی 30/اگست کو میڈیا پلس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک شام شوکت عثمانیہ کے نام تقریب سے مخاطب تھے جو میڈیا پلس آڈیٹوریم جامعہ نظامیہ کامپلکس گن فاؤنڈری حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔

رحیم الدین انصاری نے اردو اکیڈیمی کے چیرمین کی حیثیت سے آخری تقریب کی صدارت کی۔ شہ نشین پر نظام کے پوتے نواب میر نجف علی خاں، ایڈیٹر گواہ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، ایڈیٹر گل بوٹے ممبئی فاروق سید، سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث اور صدر تعمیر ملت جناب ضیاء الدین نیر موجود تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف جاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نظام اول سے نظام ہفتم تک وزیر اعظم اور دوسرے اہم عہدوں پر 11غیر مسلم فائز تھے۔

ہندو اور مسلمان کو وہ اپنے دو آنکھ سمجھتے تھے۔ ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو امداد اور جاگیرات کا عطیہ دیا کرتے تھے جس کے فرامین موجود ہیں۔ نظام ایک دور اندیش بصیرت افروز دنیا کے امیر ترین حکمراں تھے‘ مگر فقیرانہ زندگی گزارتے تھے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی، آندھرا یونیورسٹی، شانتی نکیتین، فلسطین یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف ہالینڈ کو انہوں نے امداد جاری کی تھی۔

محمود علی نے شوکت عثمانیہ کتاب کی اشاعت کے لئے تلنگانہ اردو اکیڈیمی کو مبارکباد دی۔ شوکت عثمانیہ تیس قلم کاروں کے مختلف موضوعات پر لکھے گئے مضامین کامجموعہ ہے۔اس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران عہد عثمانیہ پر یہ سب سے منفرد اور جامع کتاب ہے۔

وزیر داخلہ نے میڈیا پلس کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس کتاب اور عہد گزشتہ کی تاریخ کو ڈاکومنٹری میں پیش کیا۔ یہ ڈاکومنٹری سید خالد شہباز نے بنائی جس میں آصفجاہی حکمرانوں کی خدمات کا احاطہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: معذور افراد نے حکومت کے خلاف دھرنا منظم کیا

رحیم الدین انصاری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی اردو کی خدمات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اردو اکیڈیمی کے اسٹاف کے علاوہ شعراء، ادیب، دانشوروں، اسکالرس سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی کے دو مرتبہ صدر رہے اور انہیں بعض اہم کتابیں شائع کرنے کا موقع ملا۔

ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث نے کتابوں کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور اردو اکیڈیمی کی جانب سے بہتر سے بہتر کتابیں شائع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے بھی خطاب کیا۔

میڈیا پلس کی جانب سے جناب محمود علی نے چیرمین اردو اکیڈیمی کی شال پوشی کی۔ سید خالد شہباز نے ڈاکومنٹری پیش کی اور نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس تقریب میں شعراء، ادیب، صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.