ETV Bharat / state

Telangana Election تلنگانہ انتخابات: چالیس حلقوں میں مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن موقف کے حامل - تلنگانہ راشٹرا سمیتی

تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹروں کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 119 اسمبلی حلقوں میں سے 40 حلقوں میں مسلم ووٹر فیصلہ کن پوزیشن میں ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ رائے دہندے جس پارٹی کی طرف جائیں گے، اس پارٹی کی جیت یقینی ہے۔Muslims support، BRS، Charminar

Muslim voters hold a decisive position
Muslim voters hold a decisive position
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 24, 2023, 12:47 PM IST

Updated : Oct 24, 2023, 2:28 PM IST

حیدرآباد: تلنگانہ کے جملہ 119 اسمبلی حلقوں میں سے ایک تہائی پر مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن موقف کے حامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ رائے دہندگان جس کی طرف بھی جائیں گے، ان کی جیت قدرے آسان ہوجائے گی۔ ریاست کی آبادی کا تقریباً 14 فیصد مسلمان ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 40 حلقوں پر مسلم رائے دہندگان اثر رکھتے ہیں۔ ان کی حمایت جس پارٹی کو بھی ہوگی اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اہم جماعتیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مسلم رائے دہندگان کو اپنی طرف راغب کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں لیکن اس مرتبہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مسلمان کس کا ساتھ دیتے ہیں۔

تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعدمسلمانوں نے بنیادی طور پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی (اب بی آر ایس) کی تائیدکی تھی۔ پہلے مسلم، کانگریس کا مضبوط ووٹ بینک تھے۔ وزیراعلی ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے متحدہ ریاست اے پی میں 2004 کے انتخابات کے دوران نہ صرف مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا بلکہ اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد چار فیصد ریزرویشن فراہم بھی کیا۔ بعد ازاں مسلمانوں نے 2014 کے انتخابات سے بی آر ایس کی حمایت کی تھی ۔ دارالحکومت حیدرآباد کے حلقوں یاقوت پارہ، چندرائن گٹہ، چارمینار، ملک پیٹ، بہادر پورہ، نامپلی، کاروان، خیریت آباد، صنعت نگر، جوبلی ہلز، سیری لنگم پلی، راجندر نگر، عنبرپیٹ، مشیرآباد میں مسلم ووٹوں کی بڑی تعداد ہے۔ اسی طرح جہاں تک اضلاع کی بات ہے، متحدہ ضلع میدک میں سنگاریڈی، ظہیرآباد، متحدہ ضلع نظام آباد میں نظام آباد اربن، بودھن، کاماریڈی، متحدہ عادل آباد ضلع میں عادل آباد،مدھول، متحدہ کریم نگر ضلع میں کریم نگر، جگتیال، متحدہ ورنگل ضلع میں ورنگل ایسٹ ، ورنگل ویسٹ ، متحدہ نلگنڈہ ضلع میں نلگنڈہ،متحدہ محبوب نگرضلع میں محبوب نگر، نارائن پیٹ،متحدہ رنگاریڈی ضلع میں تانڈور، ملکاجگری،مہیشورم،وقارآباداسمبلی حلقوں میں مسلم رائے دہندوں کی بڑی تعداد کا اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ کی حکمران جماعت بی آر ایس کا انتخابی منشور جاری

کانگریس شروع سے ہی یہ کہتی رہی ہے کہ وہ اقلیتوں کے تئیں مثبت رویہ رکھتی ہے۔ دوسری طرف بی آرایس کو یقین ہے کہ مسلمان اس بار بھی اس کا ساتھ دیں گے۔ اس مرتبہ اپنے منشور میں وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راو کی پارٹی بی آر ایس نے اقلیتوں کے لئے کئی لبھاونے وعدے کئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلمان ان انتخابات میں کس پارٹی کے ساتھ جائیں گے؟

حیدرآباد: تلنگانہ کے جملہ 119 اسمبلی حلقوں میں سے ایک تہائی پر مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن موقف کے حامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ رائے دہندگان جس کی طرف بھی جائیں گے، ان کی جیت قدرے آسان ہوجائے گی۔ ریاست کی آبادی کا تقریباً 14 فیصد مسلمان ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 40 حلقوں پر مسلم رائے دہندگان اثر رکھتے ہیں۔ ان کی حمایت جس پارٹی کو بھی ہوگی اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اہم جماعتیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مسلم رائے دہندگان کو اپنی طرف راغب کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں لیکن اس مرتبہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مسلمان کس کا ساتھ دیتے ہیں۔

تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعدمسلمانوں نے بنیادی طور پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی (اب بی آر ایس) کی تائیدکی تھی۔ پہلے مسلم، کانگریس کا مضبوط ووٹ بینک تھے۔ وزیراعلی ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے متحدہ ریاست اے پی میں 2004 کے انتخابات کے دوران نہ صرف مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا بلکہ اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد چار فیصد ریزرویشن فراہم بھی کیا۔ بعد ازاں مسلمانوں نے 2014 کے انتخابات سے بی آر ایس کی حمایت کی تھی ۔ دارالحکومت حیدرآباد کے حلقوں یاقوت پارہ، چندرائن گٹہ، چارمینار، ملک پیٹ، بہادر پورہ، نامپلی، کاروان، خیریت آباد، صنعت نگر، جوبلی ہلز، سیری لنگم پلی، راجندر نگر، عنبرپیٹ، مشیرآباد میں مسلم ووٹوں کی بڑی تعداد ہے۔ اسی طرح جہاں تک اضلاع کی بات ہے، متحدہ ضلع میدک میں سنگاریڈی، ظہیرآباد، متحدہ ضلع نظام آباد میں نظام آباد اربن، بودھن، کاماریڈی، متحدہ عادل آباد ضلع میں عادل آباد،مدھول، متحدہ کریم نگر ضلع میں کریم نگر، جگتیال، متحدہ ورنگل ضلع میں ورنگل ایسٹ ، ورنگل ویسٹ ، متحدہ نلگنڈہ ضلع میں نلگنڈہ،متحدہ محبوب نگرضلع میں محبوب نگر، نارائن پیٹ،متحدہ رنگاریڈی ضلع میں تانڈور، ملکاجگری،مہیشورم،وقارآباداسمبلی حلقوں میں مسلم رائے دہندوں کی بڑی تعداد کا اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ کی حکمران جماعت بی آر ایس کا انتخابی منشور جاری

کانگریس شروع سے ہی یہ کہتی رہی ہے کہ وہ اقلیتوں کے تئیں مثبت رویہ رکھتی ہے۔ دوسری طرف بی آرایس کو یقین ہے کہ مسلمان اس بار بھی اس کا ساتھ دیں گے۔ اس مرتبہ اپنے منشور میں وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راو کی پارٹی بی آر ایس نے اقلیتوں کے لئے کئی لبھاونے وعدے کئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلمان ان انتخابات میں کس پارٹی کے ساتھ جائیں گے؟

Last Updated : Oct 24, 2023, 2:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.