ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع موسی ندی میں روز بروز آلودگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکومتیں اس کی صفائی و بازیابی کے دعوے کرتی رہتی ہیں اور اس کے لیے ہر دور حکومت میں خاص بجٹ مختص ہوتا رہا۔ لیکن اس کی حالت میں کوئی تبدیلی واقع نہ ہوئی۔
اس کی آلودگی و تعفن کی وجہ سے آس پاس کی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آلودگی کے باعث مچھروں کی کثرت ہے جس کی وجہ سے عوام مختلف امراض میں مبتلا رہتے ہیں۔
موسم برسات میں امراض کا سلسلہ عام بات ہے۔ ان دنوں حیدرآباد کورونا کے علاوہ موسمی امراض کی لپیٹ میں ہے۔
قدیم موسی ندی کے متعلق شہر کے معمر افراد کا کہنا ہے کہ اپنے بچپن یا جوانی میں انہوں نے اس ندی میں صاف شفاف پانی دیکھا تھا جس سے عوام استفادہ کیا کرتے تھے اور اس کے کنارے موجود کھیت بھی اس کے پانی سے سیراب ہوا کرتے تھے۔ لیکن گذشتہ 40 برس میں ندی ایک آلودہ نالے میں تبدیل ہوگئی ہے جس کا حکومت کو بھی کوئی خیال نہیں۔
عوام نے کہا کہ اس ندی کو صاف کرنے کا کئی حکومتوں نے دعوی کیا لیکن اپنے دعوے میں وہ ناکام رہیں۔ موسی ندی کے کنارے بسنے والے عوام نے موجودہ حکومت سے اس کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔