حیدرآباد: سابق ریاست حیدرآباد دکن کے آخری فرمانرواآصف سابع نواب میرعثمان علی خان کے پوتے آصف جان ثامن نواب میربرکت علی خان مکرم جاہ بہادر کا ترکی کے استنبول میں کل شب انتقال ہوگیا جس کے ساتھ ہی حیدرآباد میں سوگ کی لہر دیکھی گئی۔ ان کی عمر 90برس تھی۔حیدرآباد میں تدفین کی ان کی خواہش کے مطابق ان کی میت 17جنوری کو حیدرآباد لائی جائے گی اورآخری دیدار کیلئے چومحلہ پیالیس میں رکھی جائے گی۔ان کی تدفین مکہ مسجد میں عمل میں آئے گی جہاں آصف جاہی حکمران، ان کے ارکان خاندان مدفون ہیں۔مکرم جاہ کے والد پرنس آف برار نواب میرحمایت علی خان اعظم جاہ بہادر آصف جاہی خاندان کے مکہ مسجد میں مدفن آخری شخصیت تھی۔ان کے بعد ان کے فرزند مکرم جاہ کی اسی تاریخی مکہ مسجد میں تدفین عمل میں آئے گی۔ اعظم جاہ کا انتقال 1970میں 63برس کی عمر میں ہواتھا۔
مکرم جاہ بہاد ر ترکی کی خلافت عثمانیہ کے آخری تاجدار سلطان عبدالمجید کے نواسہ ہوتے ہیں۔ مکرم جاہ بہادر کی پیدائش فرانس کے شہر نیس میں 1933میں ہوئی تھی۔نواب میرعثمان علی خان نے ان کو اپنا جانشین بنایاتھا۔1967میں ان کے انتقال کے بعد مکرم جاہ بہادر کی مسند نشینی کی تقریب حیدرآباد کے مشہور چومحلہ پیالیس میں ہوئی تھی۔مکرم جاہ بہادر کافی عرصہ سے استنبول میں تھے۔ان کی پہلی اہلیہ پرنسس اسری کے بطن سے ان کو ایک لڑکا پرنس عظمت جاہ اور ایک لڑکی پرنسس شیکیار ہیں۔ پرنسس اسری حیدرآباد میں تمام امور اوراثاثہ جات کی دیکھ بھال کررہی تھیں۔توقع ہے کہ میت میں پرنسس اسری، پرنس عظمت جاہ، پرنسس شیکیار شرکت کریں گے۔
مزید پڑھیں:
نظام میر عثمان علی خان بہادر کی 55 ویں برسی
شہزادہ مفخم جاہ مکہ مسجد کی تزئین و آرائش کے کام کا جائزہ لیا
مکرم جاہ بہاد کے دفتر سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں یہ بتاتے ہوئے انتہائی دکھ ہوا ہے کہ حیدرآباد دکن کے آٹھویں نظام نواب میر برکت علی خان والاشان مکرم جاہ بہادر 90 سال کی عمر میں ہندوستانی وقت کے مطابق کل رات 10:30 بجے استنبول، ترکی میں انتقال ہوگیا۔ " مکرم جاہ بہادر 6 اکتوبر 1933 میں شاہی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دکن حیدرآباد کے ساتویں نظام میر عثمان علی خان بہادر نے مکرم جاہ بہادر کو 8واں نظام بنایا تھا۔