حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے 2002 کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کے خلاف حکومت کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اتوار کو ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم 'گاندھی گوڈسے ایک یودھا' پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ بی بی سی نے حال ہی میں گجرات فسادات پر دو حصوں پر مشتمل دستاویزی سیریز 'انڈیا دی مودی کوئسچن' جاری کی ہے صرف پہلا حصہ جاری کیا گیا ہے۔ لیکن بھارتی حکومت نے پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے روک دیا ہے۔ اویسی نے حکومت کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
اویسی نے کہا کہ 'آپ دیکھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم مودی پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم پر بات ہو رہی ہے، جو گجرات فسادات کے وقت وزیر اعلیٰ تھے۔ مودی حکومت نے پروپیگنڈا قراردیتے ہوئے دستاویزی فلم کو روک دیا ہے 'جب فسادات ہوئے تو کیا آپ وزیر اعلیٰ نہیں تھے؟ بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ (احسان جعفری) کو قتل کر دیا گیا۔
لیکن مہاتما گاندھی کا قتل کرنے والے گوڈسے پر گاندھی گوڈسے ایک یودھا فلم بنائی جا رہی ہے، کیا بھارت کے وزیر اعظم اس فلم پر پابندی لگائیں گے؟ لہٰذا جب بی بی سی وزیر اعظم مودی کے بارے میں کچھ دکھاتا ہے تو یہی مسئلہ ہوتا ہے، لیکن گاندھی کو قتل کرنے والے شخص پر ایک فلم بنائی جاتی ہے۔
ڈاکو مینٹری پر کانگریس اور ترنمول کانگریس کے رہنماؤں نے سب سے پہلے دستاویزی سیریز پر کی گئی کارروائی پر سوال اٹھایا جبکہ مرکزی حکومت نے اسے پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ وزیر قانون کرن رجیجو نے اتوار کے روز اسے "بدنیتی پر مبنی" ڈاکومینٹری قرار دیا۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم 'انڈیا دی مودی کوئسچن' کی پہلی قسط کو شیئر کرنے والی متعدد یوٹیوب ویڈیوز کو وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق بلاک کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مرکز نے ٹویٹر سے متعلقہ 50 سے زیادہ ٹویٹس کو بلاک کرنے کی بھی ہدایت دی ہے جن میں یوٹیوب ویڈیو کا لنک ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات نے حکم دیا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم کی پہلی قسط کی یوٹیوب پر شیئر کی گئی تمام ویڈیوز کو بلاک کردیا جائے۔