حالانکہ ریاستی حکومت نے بچے خرید وفروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کراتی آئی ہے لیکن ریاست میں بچہ خریدوفروخت کا کام کھلے عام جاری ہے۔
محبوب آباد کے باشندہ بھکشاپتی اور اس کی بیوی کویتا نے اپنی بیٹی کو فروخت کرنے پر بتایا کہ ان کے پاس کھلانے پلانے کے لیے پیسے نہیں ہے اور وہ اسپتال کا بل بھی ادا نہیں کرسکتے۔
اس دوران رگھوناتھا پلی کے ایک جوڑے نے اسپتال کا بل ادا کیا اور اس بچی کو اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ پورا معاملہ جب شہر کی ایک فلاحی تنظیم کی نظر میں آیا تو تنظیم کے اراکین نے اس واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی۔
حالانکہ کویتا کا کہنا ہے کہ ان کی معاشی حالت بہت خراب ہے اور وہ اس بچی کی کفالت کرنے سے قاصر ہے اس لیے انھوں نے اپنی بچی کو اولاد سے محروم جوڑے کو دینے کا فیصلہ کیا۔
مقامی پولیس نے بچی کو اپنے قبضہ میں لے کر سرکاری بچہ گھر میں داخل کرادیا ہے۔ پولیس کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر بچہ گود لینا بہت بڑا جرم ہے۔