حیدرآباد: آکسفورڈ یونیورسٹی لندن میں اپنے کلیدی خطبہ میں، ایم ایل سی، کے کویتا نے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی بصیرت افروز، دور اندیش اور مدبرانہ قیادت میں تلنگانہ کی جامع ترقی اور خوشحالی کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ انہوں نے تلنگانہ کی جامع ترقی کی سمت پیشرفت اور تلنگانہ ماڈل پر روشنی ڈالی۔ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ ماڈل متوازن ترقی کا ایک مظہر ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فلاح و بہبود کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ ترقی اور بھلائی میں توازن کے ساتھ ریاست تلنگانہ آج ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔ کویتا نے پرجوش انداز میں کہا کہ مادر وطن کی ترقی کے باب میں مجھے اس بات کا یقین ہے کہ ہم تلنگانہ کے معمار کے سی آر جیسے دیانت دار اور سچے سیاستدانوں کی قیادت میں تمام شہریوں کے لیے درخشاں، تابناک اور خوشحال مستقبل حاصل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
Nikhat Zareen Meets MLC Kavitha نکہت زرین نے ٹی آر ایس رہنما کویتا سے ملاقات کی
دختر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک بھر میں ریاست تلنگانہ جیسے لاء اینڈ آرڈر کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں جہاں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی ابتر تھی، فسادات کا دور دورہ تھا، کرفیو کا نفاذ عام بات تھی، تلنگانہ حکومت نے وزیر اعلیٰ کے سی آر کی قیادت میں ایک منظم لاء اینڈ آرڈر فراہم کرتے ہوئے فسادات سے پاک ملک کی سرفہرست ریاست بنائی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چندر شیکھر راؤ کے دور حکومت میں علیحدہ ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے بعد سے ایک بھی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ نے ماہرانہ طور پر متوازن ترقی اور فلاح و بہبود کے ساتھ متعدد شعبوں میں نمایاں پیش رفت حاصل کی۔ کے کویتا نے کہا کہ تلنگانہ تیزی سے ابھرنے والی ریاست ہے جس میں مساوی ترقی اور اختراعی اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ تلنگانہ ماڈل کی بنیادی ترجیحات اور روشن پہلو اخلاقیات، قدرتی وسائل کا بہترین استعمال، تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے بہترین ماحول کی فراہمی، دولت کی منصفانہ تقسیم اور فلاح و بہبود پر مبنی حکمرانی ہے۔
کویتا نے اپنے بصیرت افروز خطاب میں اہمیت کے حامل منصوبوں اور پالیسیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاست تلنگانہ ترقی کی سمت رواں دواں ہے۔ کالیشورم لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ کو صرف ساڑھے تین سال کے قلیل عرصے میں مکمل کیا گیا۔ مشن بھاگیرتا پروگرام کے تحت ہر گھر کو نلوں کے ذریعہ صاف و شفاف پینے کے پانی کی سربراہی کے عظیم مشن کو مکمل کیا گیا۔ توانائی کے شعبہ میں قابل ذکر سرمایہ کاری کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی شاندار بنیاد رکھی گئی۔ زرعی شعبہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لیے متعدد اقدامات روبہ عمل لائے گئے سال15;2014 میں منفی شرح ترقی سے سفر کا آغاز کیا گیا اور تلنگانہ میں زرعی انقلاب کے ذریعہ ترقی کی رفتار میں زبردست اور غیر معمولی اضافہ کیا گیا۔ سال23;2022 میں 15.7 فیصد تک زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ کسانوں کی ہر لحاظ سے حکومت نے مدد کی۔ فلاحی اقدامات کا ایک لامتنا ہی سلسلہ شروع کیا گیا۔
فلاحی محاذ پر رعیتو بندھو، رعیتو بیمہ اور دلت بندھو جیسی اسکیمات نے دیہی معیشیت کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ تمام طبقات کے معیار زندگی کو بلند و بالا کرنے کے لیے حکومت نے عزم و حوصلے کے ساتھ کام کیا اور تلنگانہ کا ترقی کا ماڈل اس بات کی بہترین دلیل ہے۔ صنعتی ترقی کے لیے بھی بی آر ایس حکومت کے اقدامات اظہر من الشمس ہیں۔
تلنگانہ کی مجموعی ترقی کے نقطہ نظر کو ملحوظ رکھتے ہوئے ٹی ایس آئی پاس جیسے اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ صنعتوں کے قیام کے لیے مراعات فراہم کیے گئے۔ اختراعات کے لیے توجہ مرکوز کی گئی۔ ریاست میں معاشی ترقی کی شرح کو آگے بڑھانے کے لیے کارہائے نمایاں انجام دیے گئے۔ تلنگانہ میں زرعی شعبہ میں اصلاحات لائے گئے۔ دھان کی پیداوار میں نمایاں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے۔ کسانوں کے لیے اہمیت کا حامل معاون فریم ورک فراہم کیا گیا۔ جس کی وجہ سے آج زرعی شعبہ تیزی کے ساتھ ترقی کر رہا ہے۔
کویتا نے دولت کی منصفانہ تقسیم اور سماجی بہبود کے تئیں ریاست کے اقدامات کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے تلنگانہ ماڈل کی اہمیت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا اور کہا کہ تلنگانہ کا ماڈل قابل تقلید ہے۔ تمام طبقات میں آمدنی کی مساویانہ تقسیم کے لحاظ سے تلنگانہ سرفہرست ہے۔ معاشی امتیازات کو کم کرنے کے لیے تلنگانہ حکومت کے اقدامات کی نظیر نہیں ملتی۔ کویتا نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں اکیڈمک کمیونٹی کو تلنگانہ ماڈل کے مشاہدے اور اسٹڈی کی دعوت دی۔ دختر وزیر اعلیٰ کے بصیرت افروز کلیدی خطبے میں باہمی ربط و ضبط کی ایک بہترین راہ کو فروغ دیا گیا۔ یہ سیشن تلنگانہ ماڈل پر مبنی خاکہ کے تئیں عالمی سطح کے ادراک کا متقاضی رہا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے شایانِ شان ہال میں تلنگانہ کی ترقی کے سفر کی صدائیں گونج اٹھیں۔ کویتا نے آخر میں کہا کہ ہم غربت کے خلاف جنگ کا آغاز کیے ہیں اور غربت کے خاتمے کے لیے نبرد آزما ہیں۔