تلنگانہ اسٹیٹ فائنانس کارپوریشن(ٹی ایس ایف سی)جو ریاست کی ملکیت والی نان بینکنگ کمپنی ہے، اپنے بینکنگ پارٹنر جیسے انڈین بینک کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاکہ ریوالونگ کریڈٹ فنڈ یا پھر اسی نوعیت کا مالی ڈھانچہ تیار کیاجائے تاکہ ضمانت کی رقم اور قرض کے مسائل کا سامنا کرنے والے چھوٹے تاجروں کا تعاون کیاجائے۔
ریاستی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے کہا یہ اشتراک کے لئے انوکھاطریقہ ہے تا کہ ہم ضمانت کی رقم کی درخواستوں پر غور کرسکیں یا حکومت کسی قسم کے ریوالونگ فنڈ کی بھی پیشکش کرسکتی ہے۔اگر تلنگانہ حکومت اور انڈین بینک کے درمیان میکانزم طئے پاتا ہے تو یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا میکانزم ہوگا۔'ہم آہستہ سے اس کی شروعات کرسکتے ہیں اور اس میں پیشرفت کی جاسکتی ہے۔
انڈین بینک کی جانب سے ایم ایس ایم ای انٹرپرینرز (چھوٹے ترین، چھوٹے،اوسط تاجروں)کیلئے تجارتی مانٹرنگ پروگرام ایم ایس ایم ای پریرنا کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چھوٹے تاجروں کو ضمانت کی رقم اور قرض کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے بینکنگ برادری سے اپیل کی کہ وہ کمپنی کی جانب سے رقم کی ادائیگی میں ناکامی کے فوری بعد سرفیسی ایکٹ کا نفاذ عمل میں نہ لائے۔اس ایکٹ کے تحت بینک کسی بھی کاروباری ادارہ کی جانب سے قرض کی رقم کی واپسی میں ناکامی پر بینک اس کی جائیداد کی نیلامی کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انکم ٹیکس عہدیداروں نے ایودھیارامی ریڈی کے دفتر کی تلاشی لی
تارک راما راو نے کہاکہ اس ایکٹ کے نفاذ سے تجارتی یونٹس بند ہوسکتے ہیں اور یہ مناسب نہیں ہے۔اس کے بجائے بینک کو چاہئے کہ وہ ٹکنو۔اکنامک وائبلٹی اسسمنٹ کا کام کرے۔اس کے تحت موجودہ کاروبار کے استحکام اور اس کی کمزوریوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔اس کو کامیاب بنانے کے لئے درکار وسائل کو بہتر بنایاجاسکتا ہے۔
پروجیکٹ کے امکانات کو سمجھاجاسکتا ہے۔تارک راما راو نے کہا کہ اس کے ذریعہ بینک تجارتی یونٹ کو مدد فراہم کرے تاکہ وہ معمول کے حالات کی سمت واپس ہوسکے۔اس سمت تلنگانہ کی ملکیت والا انڈسٹرئیل ہیلت کلینک ایس ایم ایز کے ساتھ کام کررہا ہے تاکہ خسارہ میں چلنے والی یونٹس کی وجوہات معلوم کی جاسکے اور بینکس و مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کردرکار اقدامات کئے جاسکیں۔
یواین آئی