بارش کا موسم بھی دستک دے چکا ہے، لیکن شہر کو پانی فراہم کرنے والے تمام تالاب خشک ہوچکے ہیں۔
عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے اطراف و اکناف بڑے پیمانے پر بڑی بڑی عمارتوں کی تعمیر کرائی جا رہی ہے۔ اس کام کے لیے بور ویل ڈالے جا رہے ہیں اور تالاب کے پانی کو روک کر تعمیری کاموں میں استعمال کیا جارہا ہے۔
عثمان ساگر کے پچھلے حصے میں کھیتوں کا طویل سلسلہ ہے۔ کسان کاشت کاری کے لیے چھوٹے نالوں کے ذریعے تالاب میں آنے والے پانی کا رخ بدل کر کھیتوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے ایک سروے کر ریاست تلنگانہ کے چھوٹے بڑے تالابوں کی مرمت کرانے کے لیے اسکیم شروع کی تھی جس کے تحت ایک بجٹ جاری کیا گیا تھا، لیکن تالابوں کی مرمت کا کام نہیں ہوسکا۔
شہر حیدرآباد میں پانی کی سپلائی دو دن میں محض تین گھنٹے دی جاتی ہے۔ حکومت ان تالابوں کے پانی کی حفاظت کرے تو حیدرآباد میں پانی کے مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
دریائے کرشنا پر بنا پل زیر آب
قابل ذکر ہے کہ عثمان ساگر کی چوڑائی 29 کلومیٹر اور لمبائی 46 کلومیٹر ہے اور مکمل سطح آب 3.9 ٹی ایم سی ہے۔