سیکرٹریٹ کے احاطے میں موجود مساجد کے انہدام کو ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہ کیے جانے پر عوام اور ملی تنظیموں میں برہمی پائی جارہی ہے۔ ہر گوشہ مساجد کی تعمیر کے متعلق حکومت سے وضاحت طلب کررہا ہے کہ کتنی مساجد تعمیر کی جائیں گی کس مقام پر تعمیر کی جائیں گی آیا تعمیر کی جائیں گی یا نہیں؟_ حکومت کی اس معاملے میں خاموشی پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے ابتدائی رکن محمد عبدالحق قمر نے بھی مساجد کی شہادت پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور وزیراعلی کے سی آر سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کرنے والے مسلم رہنماؤں کو چاپلوسی کے بجائے اس پر آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
صدر تحریک مسلم شبان و جوائنٹ ایکشن کمیٹی مشتاق ملک نے وزیر اعلی کے سی آر کو سیکولر بننے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ یوگی آدتیہ ناتھ بنتے ہیں تو مستقبل میں ان کےلیے مشکلات ہوں گی۔مشتاق ملک نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے احاطے میں ایک مسجد کی تعمیر کی افواہیں گشت کررہی ہیں لیکن تلنگانہ کے مسلمان یہ ہرگز قبول نہیں کریں گے، دونوں مساجد کی تعمیر ہونی چاہئے اور اسی مقام پر ہونی چاہئے جہاں پر موجود تھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت سیکولرازم کا ثبوت دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ: مسجد انہدام معاملے میں حکومت کے خلاف رٹ پٹیشن داخل