نئی دہلی: حجاب کے حوالے سے کرناٹک ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف اور شرعی حکم کے مغائر ہے اور جلد ہی بورڈ اس سلسلے میں مناسب قدم اٹھائے گا اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کریگا۔ یہ بات آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی نے آج ایک جاری پریس ریلیز میں کہی ہے Karnataka High Court's decision on hijab is regrettable: All India Muslim Personal Law Board ۔
انہوں نے کہاکہ عدالت کا یہ فیصلہ دستور کی دفعہ 51 کے بھی خلاف ہے جو مذہب، نسل، ذات پات اور زبان کی بنیاد پر ہر قسم کی تفریق کے خلاف ہے۔ جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ لازم ہوتے ہیں اور ان کی خلاف ورزی گناہ ہے، اس لحاظ سے حجاب ایک لازمی حکم ہے اگر کوئی اس حکم پر عمل نہ کرے تو وہ اسلام کے دائرے سے نہیں نکلتا ہے لیکن وہ گناہگار ہوتا ہے اس وجہ سے یہ کہنا درست نہیں ہے کہ حجاب اسلام میں لازمی Karnataka Hijab Row نہیں ہے۔
مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی All India Muslim Personal Law Board نے یہ بھی کہا کہ بہت سے مسلمان اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے شریعت کے بعض احکام میں تساہل سے کام لیتے ہیں جیسے نماز نہیں پڑھتے ہیں اور روزہ نہیں رکھتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نماز اور روزہ لازم نہیں ہیں، پھر یہ کہ اپنی پسند کا لباس پہننا اور اپنی مرضی کے مطابق جسم کے بعض حصے کو چھپانا اور بعض حصوں کو کھلا رکھنا ہر شہری کا دستوری حق ہے اس میں حکومت کی طرف سے کسی طرح کی پابندی فرد کی آزادی کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے گروہ موجود ہیں، اور بہت سے مواقع پر وہ اپنی مذہبی علامتوں کا استعمال کرتے ہیں، خود حکومت بھی بعض مذہبی فرقوں کے لیے ان کی خصوصی علامتوں کو استعمال کی اجازت دیتی ہے، یہاں تک کے ان کے لیے ہوا بازی کے قانون میں ترمیم بھی کی گئی ہے، ایسی صورت حال میں مسلمان طالبات کو حجاب کے استعمال سے روکنا مذہب کی بنیاد پر تفریق کی شکل قرار پائے گی، پھر یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ یونیفارم مقرربکرنے کا حق اسکولوں کی حد تک ہے اور جو معاملہ ہائی کورٹ گیا ہے وہ اسکولوں کا نہیں کالج کا تھا، اس لیے ضابطہ کے مطابق انتظامیہ کو اپنی طرف سے یونیفارم نافذ کرنے کا حق نہیں تھا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ All India Muslim Personal Law Board اس فیصلے پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتا ہے اور وہ جلد ہی اس سلسلے میں مناسب قدم اٹھائے گا اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کریگا۔
یو این آئی۔