صحافی کی خبر میں بتایا گیا تھا کہ تلنگانہ میں برسراقتدار پارٹی کے رکن اسمبلی کی جانب سے سالگرہ تقریب منائی گئی جس میں پانچ سو افراد نے شرکت کی تھی۔ پارٹی میں سماجی فاصلہ کے اصول پر عمل کیا گیا اور نہ ہی کسی نے ماسک پہنا تھا۔
تلگو صحافی نے الزام لگایا کہ خبر کے منظرعام پر آنے کے بعد انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے زیرتعمیر گھر کو مسمار کردیا گیا ہے اور میں اس معاملہ میں انصاف چاہتا ہوں‘۔
حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ترجمان کرشنک نے کہا کہ ’یہ بات سچ ہے کہ ایم ایل اے کی پارٹی سے متعلق خبر کی گئی لیکن مذکورہ صحافی کے مکان کو میونسپل حکام نے منہدم کیا ہے جبکہ مکان کی تعمیر میں اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی اور مناسب اجازت بھی حاصل نہیں کی گئی‘۔ کرشنک نے کہا کہ ’ہم ان دو واقعات کو کس طرح جوڑ سکتے ہیں‘۔
ٹی آر ایس ترجمان نے کہا کہ تلنگانہ حکومت میں یوگی ادتیہ ناتھ کی زیرقیادت بی جے پی حکومت کی طرح صحافیوں پر سیاسی انتقام کے جذبہ کے تحت کاروائیاں نہیں کی جاتیں۔
اس واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کے ایم ایل سی رامچندر راؤ نے کہا کہ ’صحافی نے حکمراں جماعت کے نماندے کی جانب سے لاک ڈاون کی خلاف ورزی کی خبر دی تھی جس کے بعد اسے ہراساں کیا جارہا ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن رہنماؤں کو جھوٹے کیسس میں پھنسایا اور صحافیوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اتم کمار ریڈی نے بھی تلنگانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پریس کی آزادی کو دبانے کوشش کی جارہی ہے۔