حیدرآبار کی معروف شخصیت اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا حسام الدین نے کہا کہ 'دہلی میں بعض شرپسند عناصر اور طاقتیں منصوبہ بند طریقہ سے نفرت کو ہوا دے رہی ہیں اور ایک ہی طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک کی بنیاد سماجی ڈھانچہ اور دستور کے تانے بانے کو تارتار کیاجارہا ہے۔'
انہوں نے واضح کیا کہ 'ایسے شرپسند عناصر کے عزائم ملک کے وجود کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس ملک کی عوام ہمیشہ ہی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اٹوٹ مثال پیش کرتے رہے ہیں۔'
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ ملک میں نفرت کا زہر گھولتے ہوئے اصل موضوعات سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ عوام ایک طرف معاشی سست روی اور دیگر مسائل سے دوچار ہیں تو وہیں دوسری طرف شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی کے ذریعہ ان کو ڈرایا جارہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی تشدد ہندوتوا کے ایجنڈہ کی ایک گھناونی چال ہے جس کو ملک میں مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'نفرت کی سیاست زیادہ دنوں تک نہیں چلے گی کیونکہ عوام باشعور ہیں اور وہ جان چکے ہیں کہ ایسی طاقتوں کا خفیہ ایجنڈہ کیا ہے۔ اس ایجنڈہ کے ذریعہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کو متاثر کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔'
مولانا جعفر پاشاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'مسلمان اس ملک کا حصہ ہیں جنہوں نے اس کی آزادی کے لئے کئی قربانیاں دی ہیں اور آج اسی طبقہ کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور اس کی حب الوطنی پر شبہ کیا جارہا ہے۔ '
انہوں نے شرپسندوں کے ناپاک عزائم پر مرکز کی خاموشی پربھی تاسف کا اظہار کیا اور کہا کہ 'ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی آوازیں اٹھائی جارہی ہیں اور نفرت کو پھیلانے کی بڑی سازش ہورہی ہے۔ دہلی تشدد اسی سازش کاحصہ ہے جس کی ہر گوشہ سے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم گجرات ماڈل کی بات کرتے ہیں، اسی گجرات ماڈل کے ایک نمونہ کو ہم نے دہلی میں دیکھ لیا ہے جس کی ہر گوشہ سے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایک طرف جہاں لوگوں کے دلوں سے محبت، اخوت اور ہم آہنگی کو ختم کرنے کی چال چلی جارہی ہے تو وہیں دوسری طرف سوشیل میڈیا پر منافرت پھیلانے والی ویڈیوز کے ذریعہ نفرت کو ہوا دی جارہی ہے۔'
انہوں نے اس تشدد کے لئے مرکز کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ 'دہلی پولیس مرکز کے تحت ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تشدد کو روکنے کا کام نہیں کیا۔ متاثرین کے مطابق پولیس نے فسادیوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت اس مسئلہ پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔'
مولانا جعفر پاشاہ نے مطالبہ کیا کہ 'اپنی ناکامیوں پر وزیرداخلہ امیت شاہ فوری اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں۔'
انہوں نے تشدد کے واقعات کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ 'یہ تشدد ملک کے ماتھے پر کلنک ہے جس سے ملک کی شبیہ دنیا بھر میں متاثر ہوئی ہے۔ حکومت مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ میں یکسر ناکام ہوگئی ہے حالانکہ یہ اس کی دستوری ذمہ داری ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہر وقت وکاس کی مالا جپنے والے وزیراعظم اس پر خاموش ہیں، ان کو اس پر جواب دینا پڑے گا۔'