ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ڈوڈہ میں سماجی کارکن کی PSA کے تحت گرفتاری پرتنازع

ضلع انتظامیہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ مالی بدعنوانیوں کے خلاصے سے پریشان ہوئی ہے۔

ڈوڈہ میں سماجی کارکن کی PSA کے تحت گرفتاری پرتنازع
ڈوڈہ میں سماجی کارکن کی PSA کے تحت گرفتاری پرتنازع (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 12, 2024, 3:04 PM IST

Updated : Nov 12, 2024, 7:22 PM IST

عامر تانترے

جموں: مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی ایک فعال غیر سرکاری تنظیم ابابیل کے ایک سرگرم رکن رحمت اللہ پڈر کے خلاف حکام نے پبلک سیفٹی ایکٹ PSAکے تحت ایک مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے جموں کے کوٹ بلوال جیل میں نظر بند کیا گیا ہے۔ اس نظر بندی سے متعلق حقائق منظر عام پر آنے کے بعد ایک تنازع شروع ہو گیا۔

ضلع کمشنر پولیس کی جانب سے پیش کردہ معلومات کی بنیاد پر کسی بھی ملزم کے خلاف ایک چارج شیٹ تیار کرتا ہے جسے ڈوزیئر کہتے ہیں۔ اس ڈوزئیر میں ان وجوہات کی تفصیل بیان کی جاتی ہے جس کے تحت کسی شخص کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ضلع کمشنر نے پڈر کے خلاف جو ڈوزئیر تیار کیا ہے اس کے مطابق وہ عسکریت پسندوں کا بالائے زمین کارکن یا اوور گراؤنڈ ورکر OGWہے۔

ڈوزیئر کے مطابق، ملزم کے خلاف پولیس اسٹیشن ڈوڈہ میں پانچ ایف آئی آرز درج ہیں جبکہ پولیس روزنامچہ میں ایک تحریر اور ایک استغاثہ بھی انکے خلاف درج ہے۔ ڈوزیئر کے مطابق رحمت اللہ پڈر کے خلاف 2016 کی دو ایف آئی آرز اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور نوجوانوں کو ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے اکسانے اور تین ایف آئی آر شکایت کنندگان کے گھر میں داخل ہوکر انکے خلاف حملہ کرنے کے معاملے میں درج کی گئی تھیں۔ پڈر کے خلاف اس سال اگست کے مہینے میں ایک روزنامہ ڈائری اور ایک استغاثہ درج کیا گیا ہے۔ روزنامہ ڈائری میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے موبائل ایپلیکیشن اور انٹرنیٹ کا استعمال سرحد پار لوگوں سے رابطہ کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے کیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بابر حسن نہرو، جو ابابیل این جی او کے رضاکار بھی ہیں، نے کہا کہ رحمت اللہ پڈر پر اسلئے مقدمہ درج کیا گیا ہے کیونکہ وہ عوامی مسائل اجاگر کر رہے تھے۔ وکیل کے مطابق پڈر پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انکے مطابق رحمت اللہ نے حال ہی میں ڈوڈہ ٹاؤن کے علاقے اکرم آباد کے قریب ایک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا مسئلہ اجاگر کیا جہاں اس نے لاکھوں روپے کی بدعنوانی اور گھپلے کو بے نقاب کیا تھا۔ وہ ایک سرکاری ملازم کے خلاف بھی آواز اٹھا رہے تھے، جو مسلم مالکان کی دکانوں میں بلا اجازت داخل ہوئے تھے اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ یہاں بڑا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق رحمت اللہ نے حالیہ الیکشن میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انقلاب کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ اتفاق سے یہ نعرہ عام اتحاد پارٹی کے امیدوار معراج ملک کا تھا جس نے ڈوڈہ کی اسمبلی نشست پر حیرت انگیز طور کامیابی حاصل کی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن سرگرمیوں کے ردعمل میں بھی انکے خلاف کارروائی کئے جانے کا امکان ہے۔

ابابیل این جی او ماضی قریب میں مختلف علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے سرگرم ہے۔ ضلع کشتواڑ کے مالاروان علاقے میں حالیہ بھیانک آگ کے بعد ابابیل سب سے پہلے وہاں پہنچی اور لوگوں کی مدد کی۔ ای ٹی وی بھارت نے ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ ہرویندر سنگھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور واٹس ایپ پر سوالات بھی بھیجے لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

ا
رحمت اللہ پڈر پر پی ایس اے عائد کرکے کوٹ بلوال جیل بھیج دیا گیا ہے۔ (Photo: Special Arrangement)

ای پی جی نے کی حراست کی مذمت

ماحولیاتی پالیسی گروپ (EPG) نے کارکن رحمت اللہ کی حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ اقدام خطے میں ماحولیاتی وکالت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔‘‘ ای پی جی کے کنوینر فیض احمد بخشی نے کہا ہے کہ ’’یہ کارروائی، کارکن کی مقامی انتظامیہ کی تنقید کے جواب میں کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے 6 نومبر کو ایک ویڈیو انٹرویو میں ڈوڈہ شہر میں ناقص ٹھوس فضلہ انتظام پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا: ’’تعمیری تنقید کسی بھی جمہوری معاشرے میں صرف حقوق ہی نہیں بلکہ ضروریات میں سے بھی ہیں۔ اس طرح کے قوانین کا استعمال کرکے ماحولیاتی وکلاء کو خاموش کرنا ایک خطرناک روایت ہے اور اسے فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔‘‘ ماحولیاتی پالیسی گروپ نے رحمت اللہ کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ماحولیاتی خدشات کا ازالہ حراست کے بجائے گفت و شنید کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: کشمیری صحافی آصف سلطان پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

داؤدی، ویری پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

عامر تانترے

جموں: مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی ایک فعال غیر سرکاری تنظیم ابابیل کے ایک سرگرم رکن رحمت اللہ پڈر کے خلاف حکام نے پبلک سیفٹی ایکٹ PSAکے تحت ایک مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے جموں کے کوٹ بلوال جیل میں نظر بند کیا گیا ہے۔ اس نظر بندی سے متعلق حقائق منظر عام پر آنے کے بعد ایک تنازع شروع ہو گیا۔

ضلع کمشنر پولیس کی جانب سے پیش کردہ معلومات کی بنیاد پر کسی بھی ملزم کے خلاف ایک چارج شیٹ تیار کرتا ہے جسے ڈوزیئر کہتے ہیں۔ اس ڈوزئیر میں ان وجوہات کی تفصیل بیان کی جاتی ہے جس کے تحت کسی شخص کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ضلع کمشنر نے پڈر کے خلاف جو ڈوزئیر تیار کیا ہے اس کے مطابق وہ عسکریت پسندوں کا بالائے زمین کارکن یا اوور گراؤنڈ ورکر OGWہے۔

ڈوزیئر کے مطابق، ملزم کے خلاف پولیس اسٹیشن ڈوڈہ میں پانچ ایف آئی آرز درج ہیں جبکہ پولیس روزنامچہ میں ایک تحریر اور ایک استغاثہ بھی انکے خلاف درج ہے۔ ڈوزیئر کے مطابق رحمت اللہ پڈر کے خلاف 2016 کی دو ایف آئی آرز اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور نوجوانوں کو ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے اکسانے اور تین ایف آئی آر شکایت کنندگان کے گھر میں داخل ہوکر انکے خلاف حملہ کرنے کے معاملے میں درج کی گئی تھیں۔ پڈر کے خلاف اس سال اگست کے مہینے میں ایک روزنامہ ڈائری اور ایک استغاثہ درج کیا گیا ہے۔ روزنامہ ڈائری میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نے موبائل ایپلیکیشن اور انٹرنیٹ کا استعمال سرحد پار لوگوں سے رابطہ کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے کیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بابر حسن نہرو، جو ابابیل این جی او کے رضاکار بھی ہیں، نے کہا کہ رحمت اللہ پڈر پر اسلئے مقدمہ درج کیا گیا ہے کیونکہ وہ عوامی مسائل اجاگر کر رہے تھے۔ وکیل کے مطابق پڈر پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انکے مطابق رحمت اللہ نے حال ہی میں ڈوڈہ ٹاؤن کے علاقے اکرم آباد کے قریب ایک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا مسئلہ اجاگر کیا جہاں اس نے لاکھوں روپے کی بدعنوانی اور گھپلے کو بے نقاب کیا تھا۔ وہ ایک سرکاری ملازم کے خلاف بھی آواز اٹھا رہے تھے، جو مسلم مالکان کی دکانوں میں بلا اجازت داخل ہوئے تھے اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ یہاں بڑا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق رحمت اللہ نے حالیہ الیکشن میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انقلاب کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ اتفاق سے یہ نعرہ عام اتحاد پارٹی کے امیدوار معراج ملک کا تھا جس نے ڈوڈہ کی اسمبلی نشست پر حیرت انگیز طور کامیابی حاصل کی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن سرگرمیوں کے ردعمل میں بھی انکے خلاف کارروائی کئے جانے کا امکان ہے۔

ابابیل این جی او ماضی قریب میں مختلف علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے سرگرم ہے۔ ضلع کشتواڑ کے مالاروان علاقے میں حالیہ بھیانک آگ کے بعد ابابیل سب سے پہلے وہاں پہنچی اور لوگوں کی مدد کی۔ ای ٹی وی بھارت نے ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ ہرویندر سنگھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور واٹس ایپ پر سوالات بھی بھیجے لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

ا
رحمت اللہ پڈر پر پی ایس اے عائد کرکے کوٹ بلوال جیل بھیج دیا گیا ہے۔ (Photo: Special Arrangement)

ای پی جی نے کی حراست کی مذمت

ماحولیاتی پالیسی گروپ (EPG) نے کارکن رحمت اللہ کی حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ اقدام خطے میں ماحولیاتی وکالت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔‘‘ ای پی جی کے کنوینر فیض احمد بخشی نے کہا ہے کہ ’’یہ کارروائی، کارکن کی مقامی انتظامیہ کی تنقید کے جواب میں کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے 6 نومبر کو ایک ویڈیو انٹرویو میں ڈوڈہ شہر میں ناقص ٹھوس فضلہ انتظام پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا: ’’تعمیری تنقید کسی بھی جمہوری معاشرے میں صرف حقوق ہی نہیں بلکہ ضروریات میں سے بھی ہیں۔ اس طرح کے قوانین کا استعمال کرکے ماحولیاتی وکلاء کو خاموش کرنا ایک خطرناک روایت ہے اور اسے فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔‘‘ ماحولیاتی پالیسی گروپ نے رحمت اللہ کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’ماحولیاتی خدشات کا ازالہ حراست کے بجائے گفت و شنید کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: کشمیری صحافی آصف سلطان پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

داؤدی، ویری پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

Last Updated : Nov 12, 2024, 7:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.