تلنگانہ کے نلگنڈہ میں پولیس نے پی ڈی ایکٹ کے تحت ایک حاملہ خاتون کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’حاملہ خاتون کو رہا کردینا چاہئے‘۔
نلگنڈہ پولیس نے دھوکہ دہی کے ایک معاملہ میں 33 سالہ اے سواتی پر پی ڈی ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا جب کہ اس خاتون کو ایک 5 سالہ بچہ ہے اور وہ حاملہ بھی ہے۔ ملزمہ کی والدہ شلیجہ نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست داخل کرکے اس کی حاملہ بیٹی کو فوری رہا کرنے کا حکم دینے کی گزارش کی تھی۔
جسٹس اے راج شیکھر ریڈی اور جسٹس شمیم اختر پر مشتمل بنچ نے شلیجہ کی درخواست پر سماعت کی۔ وہیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ حاملہ ہے۔ بنچ نے سماعت کے دوران یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا ریاست کو اس بچہ کے حقوق میں رکاوٹ پیدا کرنے کا کیا اختیار حاصل ہے جو ابھی دنیا میں نہیں آیا ہے۔
بنچ نے کہا کہ حاملہ خاتون کو فوری طور پر رہا کردینا چاہئے۔ بنچ نے مزید کہا کہ قانون اور دستور کی دفعہ 31 کے تحت حاملہ خاتون کے پیٹ میں رہنے والے بچہ کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی بچہ کو اس کی ماں کے گناہوں کی سزا نہیں دی جاسکتی۔ اس معاملہ پر آئندہ سماعت کو ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'پولیس مسلسل قربانی کے جانوروں کو روک رہی ہے'
واضح رہے کہ نلگنڈہ پولیس نے حاملہ خاتون سواتی کو پاروتی نامی ایک اور خاتون کے ساتھ 13 مئی کو پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ دونوں پر چند افراد کو مالی طور پر دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔