حیدرآباد: تلنگانہ سمیت 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے ایگزٹ پول منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ 3 دسمبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد قطعی نتائج سامنے آجائیں گے۔ ایگزٹ پول میں کانگریس اور بی آر ایس کے بیچ کانٹے کا مقابلہ بتایا گیا، وہیں مجلس کو ریاست کی تیسری بڑی سیاسی طاقت کا موقف حاصل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں ایک طرف مجلس نے اپنی طاقت کو برقرار رکھا ہے وہیں بی جے پی کا مظاہرہ توقع سے کہیں زیادہ ناقض رہا ہے۔
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اس بار 9 حلقوں پر اپنے امیدواروں کو کھڑا کیا تھا۔ ووٹنگ سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ مجلس صرف 4 حلقوں پر سمٹ جائے گی۔ یاقوت پورہ، نامپلی اور ملک پیٹ میں کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع کی جارہی تھی لیکن ووٹنگ کے رجحانات سے اب ایسا مانا جارہا ہے کہ گذشتہ کی طرح اس بار بھی مجلس ساتوں حلقوں پر کامیاب ہوگی جبکہ راجندرنگر حلقہ اور جوبلی ہلز حلقہ پر تجسس برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر مسلمان اب بھی بیدار نہیں ہوئے تو بہت دیر ہو جائے گی، مولانا ارشد مدنی
متعدد ایگزٹ پول میں مجلس کو 7 نشستیں حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اگر ایگزٹ پول کے نتائج پر یقین کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین تلنگانہ میں ’کنگ میکر‘ کا رول ادا کرسکتی ہے۔ کانگریس اور بی آر ایس اگر قطعی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اسدالدین اویسی ’کنگ میکر‘ ثابت ہوں گے۔