ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں گھریلو تشدد کے واقعات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریاست کے وزیراعلیٰ کے سی آر اور ریاستی وزیر محمد محمود علی نے حج ہاؤس نامپلی حیدرآباد میں 'تلنگانہ اقلیتی فیملی کاؤنسلنگ سینٹر' قائم کیا تھا-
واضح رہے کہ تلنگانہ اقلیتی فیملی کاؤنسلنگ سینٹر میں سابق جسٹس اسماعیل کو صدر منتخب کیا گیا ہے اور ان کے علاوہ اس سینٹر میں مفتی صادق محی الدین فہیم جامعہ نظامیہ، شاہد فریدی، اور خواتین کی رہنمائی کے لیے ایک خاتون کو بھی شامل کیا گیا۔
خیال رہے کہ جب سے کمیٹی کی تشکیل ہوئی ہے اس وقت سے کاؤنسلنگ سینٹر میں ہفتہ دو دن کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ کاؤنسلنگ قائم کئے پابچ برس مکمل ہوگئے ہیں لکین کاؤنسلنگ سینٹر کو کوئی بجٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
جسٹس اسماعیل نے کہا کہ اس کمیتی کو نہ تو سٹاف دیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی جوڈیشیل پاور دیا گیا ہے۔
کاونسلنگ سینٹر سے ابھی تک 400 سے زیادہ مقدمے درج ہوئے اور کئی مقدمات میں شوہر اور بیوی کو طلاق جسے گناہ سے بچا لیا گیا-
انہوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی میں جھگڑے کی سب سے بڑی وجہ موبائل فون ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں لوگ پولیس سٹیشن اور کورٹ سے رجوع نہ ہوں، بلکہ فیملی کاؤنسلنگ سینٹر سے رجوع ہوں، اور اپنے مسائل بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ شادی سے قبل دلہا اور دلہن کو کاؤنسلنگ کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات سے بیدار کریں۔