اطلاعات کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پولیس عملہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں دیری کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔
خاتون ڈاکٹر کے والدین نے پولیس عملہ پر لاپرواہی اور تساہلی کا الزام لگایا تھا۔ قبل ازیں ڈاکٹر کے والد نے بتایا تھا کہ گمشدگی کی رپورٹ لکھنے سے پولیس عملہ نے انکار کردیا تھا اور معاملہ کو دوسرے پولیس اسٹیشن کا بتایا تھا۔
عوام کی جانب سے بھی پولیس کے رویہ کو لیکر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ عوام کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے محکمہ نے آج 3 اہلکاروں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معطل کئے گئے پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر روی کمار، ہیڈ کانسٹبل وینو گوپال ریڈی اور ہیڈ کانسٹیبل سیتانارائن گوڑ شامل ہیں۔
خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی و بہیمانہ قتل کے معاملہ میں عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری جبکہ تلنگانہ پولیس کی جانب سے اس سلسلہ میں لاپرواہی برتنے کی شکایت پر 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پولیس عملہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں دیری کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔
خاتون ڈاکٹر کے والدین نے پولیس عملہ پر لاپرواہی اور تساہلی کا الزام لگایا تھا۔ قبل ازیں ڈاکٹر کے والد نے بتایا تھا کہ گمشدگی کی رپورٹ لکھنے سے پولیس عملہ نے انکار کردیا تھا اور معاملہ کو دوسرے پولیس اسٹیشن کا بتایا تھا۔
عوام کی جانب سے بھی پولیس کے رویہ کو لیکر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ عوام کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے محکمہ نے آج 3 اہلکاروں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معطل کئے گئے پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر روی کمار، ہیڈ کانسٹبل وینو گوپال ریڈی اور ہیڈ کانسٹیبل سیتانارائن گوڑ شامل ہیں۔
خاتون ڈاکٹر والدین کی جانب سے 27 اور 28 نومبر کی درمیانی شب گمشدگی کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہ کرنے کی پاداش میں تین پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
سائبرآباد کمشنر کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے میں کوتاہی کا مظاہرہ کرنے والے سب انسپکٹر شمس آباد پولیس اسٹیشن ایم روی کمار، ہیڈ کانسٹیبلز راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پولیس، پی وینو گوپال ریڈی اور اے ستیا نارائنا کو اگلے احکامات تک معطل کردیا گیا۔
واضح ہو کہ پرینکا کے والدین نے حادثے کی رات شمس آباد اور آر جی آئی ائیر پورٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس عہدیداروں نے نہ صرف تساہلی کا مظاہرہ کیا بلکہ نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
کمشنر سائبرآباد نے اس واقعہ پر سخت نوٹ لیتے ہوئے خاطی پولیس ملازمین کی معطلی کا حکم دیا اور اپنے حدود میں واقع تمام پولیس اسٹیشنس کو یہ ہدایت دی کہ خواتین یا لڑکیوں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جائے تو حدود کی پرواہ کئے بنا اولین ترجیح کی بنیاد پر شکایت درج کی جائے۔