دکن کے ساتویں نظام میر نواب عثمان علی خاں بہادر نے 1930 میں حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم کو نامپلی باغ عامہ میں قائم کیا تھا۔اس میوزیم میں موجود اشیا کو ڈائریکٹر غلام یزدانی نے کو جمع کیا تھا۔ اس میوزیم میں عالمگیر اورنگ زیب کی ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن مجید، شاہجہاں کے دور کا قرآن مجید، آصف جاہی دور کی توپیں، محمد بن تغلق کے دور کے فارسی عربی کے کتبے موجود ہیں۔ ایلورا اجنتا کی پینٹنگس کے علاوہ مغلیہ، قطب شاہی اور آصف جاہی دور کی پیٹنگس، قدیم سکے، ہتھیار، مصر کی ممی، اور لکڑی کا رتھ، کاکتیہ دور کی مورتیاں و دیگر نایاب اشیاء یہاں رکھی گئی ہیں۔
حیدرآباد انٹیک کی کنوینر انورادھا ریڈی نے اس میوزیم کا دور کیا اور کہا کہ میوزیم میں دکن کی تاریخی اشیاء موجود ہیں اور اس میوزیم میں قومی یکجہتی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں موجود اجنتا ایلورا کے پینٹنگ بے انتہا خوبصورت اور دلکش ہیں جو لوگ اورنگ آباد نہیں جایا سکتے ہیں وہ حیدرآباد میوزیم میں اس پینٹنگ کے ذریعے اجنتا ایلورا کے مورتیوں کا تصور کر سکتے ہیں۔ یہاں ایک اسلامک گیلری بھی موجود ہے جس میں مسلم حکمرانوں کے نایاب اشیاء قرآن مجید، اور عربی فارسی کے کتبے، تیلگو، ہندی،سنسکرت،کتبے اور ہندو دھرم کے رتھ جو 50 فٹ اونچا ہے جس پر مختلف ڈیزائن موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:ویتنام سفیر کا نظام میوزیم کا دورہ
اس میوزیم میں مغلیہ آصف جاہی دور کا ہتھیار بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ حیدرآباد اسٹیٹ میوزیم میں بیش قیمتی اور نایاب اشیاء موجود ہیں۔لیکن اس کی دیکھ بھال کے لئے اسٹاف بہت کم ہیں اور اس کی تزئین و آرائش کرنے کی ضرورت ہے۔