حیدرآباد ریاست کے سابق فرمانروا میر عثمان علی خان بہادر نے مہاراشٹر سے کچھ خاص فنکاروں کو دھول پیٹ کے علاقہ میں بسایا تھا۔ یہ فنکار ہر تہوار کے لحاظ سے چیزیں بنایا کرتے ہیں، جیسے گنیش تہوار کے لیے گنیش کی مورتیاں اور سنکرانتی تہوار کے لیے پتنگ سازی کرتے ہیں۔ ایسے ہی دیگر تہواروں کے لیے یہ لوگ مختلف اقسام کی چیزیں بناتے ہیں۔
دھول پیٹ علاقہ میں سینکڑوں خاندان آباد ہیں اور ان کا گذربسر اسی سے ہوتا ہے۔ یہاں رہنے والے سشیل سنگھ نے بتایا کہ ان کا خاندان گذشتہ 80 برسوں سے پتنگ سازی کا کام کرتے آرہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں واقع تمام پتنگوں کے دوکاندار یہاں سے واجبی قیمت میں سامان خریدتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال دوسری ریاستوں سے پتنگ کا کاغذ کم مقدار میں آیا ہے جس کا اثر پتنگ سازی پر بھی پڑا ہے جبکہ اس سال مختلف انداز کے پتنگ بنائے گئے جن میں پنی اور دیگر پتنگ کافی مقبول ہیں۔
سشیل سنگھ نے آئندہ اتوار سے کاروبار اچھا ہونے کی توقع ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں چینی مانجے پر پابندی عائد ہے۔ حیدرآباد پولیس کی جانب سے چینی مانجا استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جارہی ہے۔