تفصیلات کے مطابق نہرو زوالوجیکل پارک کے حکام نے کہا کہ ضعیف العمری کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔ 83 سالہ مادہ ہاتھی کو رانی بھی کہا جاتا تھا اور رانی کا شمار ملک میں لمبی عمر والے ہاتھیوں میں ہوتا تھا۔ جس کو نہرو زوالوجیکل پارک میں ماہ اکتوبر 1963 میں لایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نہرو زوالوجیکل پارک میں سالہ مادہ ہاتھی رانی کی آمد کے بعد سے ہی اسے محرم کے جلوس اور سالانہ بونال کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لمبی عمر کے سبب وہ کچھ عرصہ سے ضعیف العمری والے مسائل کا شکار تھی۔ تاہم اس کا علاج معمول کے مطابق ہی کیا جارہا تھا، اور زو کے وٹرنری اسٹاف ڈاکٹر اس کی نگرانی کررہے تھے۔
نہرو زوالوجیکل پارک کے حکام نے مزید کہا کہ رانی کو گٹھیا کی دوائیں دی جارہی تھیں۔ کہوں کہ وہ لیٹ نہیں پارہی تھی ساتھ ہی دیگر ہاتھیوں کی طرح آرام کرنے سے قاصر تھی۔ حالانکہ زو کے حکام نے اس کے آرام کے لیے ایک الگ انکلوژر بھی ترتیب دیا تھا۔ تاہم 8 جون کو اس کے موت واقع ہوگئی۔ پوسٹ مارٹم میں پتہ چلا کہ اس کی ضعیف العمری اور اعضاء کا کام نہ کرنا اس کی موت کی وجہ بنی ہے۔
واضح رہے کہ ایشیائی ہاتھیوں کی اوسطاً عمر 70 سال کے اطراف ہوتی ہے۔ تاہم رانی نامی اس مادہ ہاتھی کی لمبی عمر کا ہونا ایک معجزہ سے کم نہیں ہے۔
دوسری جانب سے نہرو زوالوجیکل پارک میں ایک 21 سالہ نر تیندوے کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا جس کی پیدائش سنہ 2000 کے جون ماہ میں ہوئی تھی۔ اس کو تروپتی کے ایس وی زو پارک سے حیدرآباد میں واقع نہرو زوالوجیکل پارک لایا گیا تھا۔ زو کے حکام نے کہا کہ اس کی ضعیف العمری اور اعضاء کی ناکامی اس کی موت کی وجہ بنی ہے۔