ETV Bharat / state

حیدرآباد کی تاریخی عمارت زبوں حالی کا شکار

author img

By

Published : Mar 30, 2019, 2:01 PM IST

شہر حیدرآباد کو قدیم عمارتوں اور تہذیب و ثقافت کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، شہر حیدرآباد میں سابقہ حکمرانوں کے محلات کوٹھیاں اور حویلیاں بھی تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔

متعلقہ تصویر

اس شہر میں بے شمار تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو حکومت کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ ان میں پرانی حویلی کے انگوٹھی چومحلہ پیلس وغیرہ معروف نام ہیں۔
شہر حیدرآباد کے ایک علاقے ایرا گڈا میں بھی ایک ایسی عمارت موجود ہے، جو 130 سال گزرنے کے باوجود اپنی بنیادوں پر کھڑی ہے۔
سنہ 1888میں نظام ششم میر محبوب علی خان کے مصاحب نظام الدین المعروف فخرالملک نے رہائش کے لئے یہ کوٹھی بنوائی تھی۔ کئی ایکڑ اراضی پر محیط اس کوٹھی کو تعمیر کرتے ہوئے فخر الملک کی دختر کا دمہ کے باعث انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے یہ کوٹھی ہسپتال کے لیے عطیہ کر دی جس میں دمے کا علاج کیا جاتا تھا۔

متعلقہ ویڈیو

سن 2012 تک اس کوٹھی میں سات سو سے زائد مریضوں کے لئے انتظامات تھے۔ ویسے تو اس عمارت کے درودیوار اور چھت مضبوط اور قابل استعمال ہے لیکن باہر سے دھوپ اور برسات کی تمازت کی وجہ سے یہ خستہ حال ہوچکی ہے اور روز بروز اس کی زبوں حالی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت اور حیدرآباد میٹروپولیٹن اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی عدم توجہی کے باعث یہ عمارت اپنی خستہ حالی کا شکوہ کر رہی ہے۔ سنہ 2015 میں تلنگانہ کے وزیر اعلی چندرشیکھرراؤ نے اس تاریخی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم تاریخی ورثے کی حفاظت کرنے والی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باعث انہیں یہ ارادہ ترک کرنا پڑا۔اس کے بعد سے حکومت نے اس کو یکسر نظرانداز کردیا تاہم عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس کی تجدید کاری کی جائے تو اس عمارت کی عمر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس شہر میں بے شمار تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو حکومت کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ ان میں پرانی حویلی کے انگوٹھی چومحلہ پیلس وغیرہ معروف نام ہیں۔
شہر حیدرآباد کے ایک علاقے ایرا گڈا میں بھی ایک ایسی عمارت موجود ہے، جو 130 سال گزرنے کے باوجود اپنی بنیادوں پر کھڑی ہے۔
سنہ 1888میں نظام ششم میر محبوب علی خان کے مصاحب نظام الدین المعروف فخرالملک نے رہائش کے لئے یہ کوٹھی بنوائی تھی۔ کئی ایکڑ اراضی پر محیط اس کوٹھی کو تعمیر کرتے ہوئے فخر الملک کی دختر کا دمہ کے باعث انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے یہ کوٹھی ہسپتال کے لیے عطیہ کر دی جس میں دمے کا علاج کیا جاتا تھا۔

متعلقہ ویڈیو

سن 2012 تک اس کوٹھی میں سات سو سے زائد مریضوں کے لئے انتظامات تھے۔ ویسے تو اس عمارت کے درودیوار اور چھت مضبوط اور قابل استعمال ہے لیکن باہر سے دھوپ اور برسات کی تمازت کی وجہ سے یہ خستہ حال ہوچکی ہے اور روز بروز اس کی زبوں حالی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت اور حیدرآباد میٹروپولیٹن اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی عدم توجہی کے باعث یہ عمارت اپنی خستہ حالی کا شکوہ کر رہی ہے۔ سنہ 2015 میں تلنگانہ کے وزیر اعلی چندرشیکھرراؤ نے اس تاریخی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم تاریخی ورثے کی حفاظت کرنے والی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باعث انہیں یہ ارادہ ترک کرنا پڑا۔اس کے بعد سے حکومت نے اس کو یکسر نظرانداز کردیا تاہم عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس کی تجدید کاری کی جائے تو اس عمارت کی عمر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
Intro:شہر حیدرآباد کو قدیم عمارتوں اور تہذیب و ثقافت کے طور پر بھی جانا جاتا ہے اس شہر میں بے شمار تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو حکومت کی آمدنی کا ذریعہ بھی ہے اس کے علاوہ شہر حیدرآباد میں سابقہ حکمرانوں کے محلات کوٹیا اور حویلیاں بھی تاریخی حیثیت رکھتی ہے جن میں پرانی حویلی کے انگوٹھی چومحلہ پیلس وغیرہ معروف نام ہیں شہر حیدرآباد کے ایک علاقے ایرا گڈا میں بھی ایک ایسی عمارت موجود ہے جو 130 سال گزرنے کے باوجود اپنی بنیادوں پر کھڑی ہے سن اٹھارہ سو اٹھاسی میں نظام ششم میر محبوب علی خان کے مصاحب نظام الدین المعروف فخرالملک نے رہائش کے لئے یہ کوٹھی بنوائی تھی ایکڑ پر محیط اراضی پر اس کوٹھی کو تعمیر کرتے ہوئے ماں باپ کی زمین اب ہوا کیلئے کھلی چھوڑ دی گئی تھی تاہم فخر الملک کی دختر کا دمہ کے باعث انتقال ہوجانے پر انہوں نے یہ کوٹھی ہسپتال کے لئے عطیہ کر دی جس میں دمے کا علاج کیا جاتا تھا


Body:سن 2012 تک اس کوٹھی میں سات سو سے زائد مریضوں کے لئے انتظامات تھے تاہم اس عمارت کی چھت کا کچھ حصہ منہدم ہونے کے بعد اس کو خالی کر کر کے نئی عمارت کی تعمیر کی گئی اور اس گتھی کو مکمل نظرانداز کر دیا گیا ویسے تو اس عمارت کے درودیوار اور چھت مضبوط اور قابل استعمال ہے لیکن باہر سے دھوپ اور برسات کی تمازت کی وجہ سے یہ خستہ حال ہوچکی ہے اور روز بروز اس کی زبوں حالی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاہم حکومت اور حیدرآباد میٹروپولیٹن اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی عدم توجہی کے باعث یہ عمارت خستہ حالی کا شکوہ کر رہی ہے 2015 میں موجودہ چیف منسٹر تلنگانہ چندرشیکھرراؤ نے اس تاریخی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا تاہم تاریخی ورثے کی حفاظت کرنے والی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باعث انہیں یہ ارادہ ترک کرنا پڑا جس کے بعد سے حکومت نے اس کو یکسر نظرانداز کردیا تاہم عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس کی داغ دوری کی جائے تو اس عمارت کی عمر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.