اس شہر میں بے شمار تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو حکومت کی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ ان میں پرانی حویلی کے انگوٹھی چومحلہ پیلس وغیرہ معروف نام ہیں۔
شہر حیدرآباد کے ایک علاقے ایرا گڈا میں بھی ایک ایسی عمارت موجود ہے، جو 130 سال گزرنے کے باوجود اپنی بنیادوں پر کھڑی ہے۔
سنہ 1888میں نظام ششم میر محبوب علی خان کے مصاحب نظام الدین المعروف فخرالملک نے رہائش کے لئے یہ کوٹھی بنوائی تھی۔ کئی ایکڑ اراضی پر محیط اس کوٹھی کو تعمیر کرتے ہوئے فخر الملک کی دختر کا دمہ کے باعث انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے یہ کوٹھی ہسپتال کے لیے عطیہ کر دی جس میں دمے کا علاج کیا جاتا تھا۔
سن 2012 تک اس کوٹھی میں سات سو سے زائد مریضوں کے لئے انتظامات تھے۔ ویسے تو اس عمارت کے درودیوار اور چھت مضبوط اور قابل استعمال ہے لیکن باہر سے دھوپ اور برسات کی تمازت کی وجہ سے یہ خستہ حال ہوچکی ہے اور روز بروز اس کی زبوں حالی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت اور حیدرآباد میٹروپولیٹن اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی عدم توجہی کے باعث یہ عمارت اپنی خستہ حالی کا شکوہ کر رہی ہے۔ سنہ 2015 میں تلنگانہ کے وزیر اعلی چندرشیکھرراؤ نے اس تاریخی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم تاریخی ورثے کی حفاظت کرنے والی تنظیموں کی شدید مخالفت کے باعث انہیں یہ ارادہ ترک کرنا پڑا۔اس کے بعد سے حکومت نے اس کو یکسر نظرانداز کردیا تاہم عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس کی تجدید کاری کی جائے تو اس عمارت کی عمر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔