تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں کووڈ-19 کے بڑھتے انفیکشن کے مدنظر حلیم بنانے والوں نے رمضان میں اپنے کاروبار کو محدود کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
عام طورپر تقریباً دو ہزار رسٹورنٹس رمضان کے دوران حلیم فروخت کرتے ہیں جو کئی کروڑ روپے کا کاروبار ہے۔ اس لزیز غذا کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو عارضی روزگار بھی ملتا ہے۔ اس مرتبہ رسٹورنٹس میں حلیم کے عارضی کاونٹرس قائم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
حلیم بنانے والوں کو کووڈ-19کی وجہ سے بڑی آئی ٹی کمپنیوں کے بند ہونے سے جھٹکا لگا ہے۔ کئی آئی ٹی کمپنیاں ہر سال مشہور حلیم ساز اداروں کو آرڈرس دیتی ہیں، لیکن چونکہ مختلف آئی ٹی کمپنیاں اب بھی ورک فرام ہوم طریقہ کار پر عمل کررہی ہیں۔ لہذا آئی ٹی شعبہ سے طلب میں کمی آئی ہے۔
پچھلے سال بھی رسٹورنٹس نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ ایرانی ڈش نہیں بنائی تھی۔ رسٹورنٹس کے مالکین نے بتایا کہ جاریہ سال پیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ڈبوں کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔
یواین آئی