جنوبی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے سائبرآباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26 برس کی وٹرنری ڈاکٹر کی جنسی زیادتی کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلادینے کی واردات میں ملوث تمام چار ملزمین کو انکاونٹر میں ہلاکت پر ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے انکاؤنٹر پر سوال اٹھایا ہے۔
ملزم نمبر ایک عارف کی ماں اور ایک ملزم چنا کیشولو کی ماں نے کہا کہ ان کے بیٹوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔
بیٹوں کی ہلاکت کی اطلاع ملنے کے بعد دونوں مائیں غمزدہ ہوگئیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگیا۔
انہوں نے پولیس کے اس انکاؤنٹر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے ان کو سزا دی جانی چاہیے تھی، لیکن پولیس نے فیصلہ آنے سے قبل ہی انہیں تصادم میں ہلاک کردیا۔
ان دونوں ہلاک شدگان کی ماؤں نے اس انکاونٹر کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
وہیں دوسری جانب دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی ماليوال کی بھوک ہڑتال جاری ہے، انہوں نے حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کی جنسی زیادتی کے ملزمین کو تصام میں ہلاکت کے معاملے پر کہا کہ 'وہاں جو ہوا وہ اچھا ہوا'۔
میڈیا میں یہ خبر گردش کررہ تھی کہ سواتی مالیوال نے حیدرآباد انکاؤنٹر میں مارے گئے تمام ملزمین کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ہے، جبکہ ایسا نہیں وہ محض پانی پی رہی تھیں کیوں کہ انہوں نے صرف کھانا چھوڑا ہے پانی پینا نہیں۔
وہیں حیدرآباد انکاونٹرمیں مارے گئے چاروں ملزمین کے بعد تروپتی دیسائی اور انوپم کھیر نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ریپ اور جنسی زیادتی کرنے کے بارے میں سوچنے والے اس جرم کو انجام دینے سے پہلے کئی مرتبہ سونچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب ان لوگوں کواب پولیس انکاونٹر میں ہلاکت کا خوف ہوگا، اسی دوران بالی ووڈ کے معروف اور سرکردہ اداکار انوپم کھیر نے بھی اس انکاونٹر پر تلنگانہ پولیس کو مبارکباد پیش کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے لوگ جنہوں نے حیدرآباد میں وٹرنری ڈاکٹر کے اجتماعی ریپ اور قتل کے بعد لاش کو جلادینے کے واقعہ کے خلاف آواز اٹھائی تھی وہ بولیں، جئے ہو۔
واضح رہے کہ حیدرآباد وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی معاملے کے چاروں ملزمین کو آج علی الصبح حیدرآباد کے چٹان پلی علاقہ میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کردیا گیا ۔