حیدرآباد: حیدرآباد دکن کی پہلی عیدگاہ گنبدانِ قطب شاہی جو بہمنی سلطنت میں یہ عیدگاہ تعمیر کی گئی تھی۔ بہمنی سلطنت اور قطب شاہی دور حکومت میں گولکنڈہ قلعہ محمد نگر شہر ہوا کرتا تھا۔ گولکنڈہ قلعہ کی جدید تعمیر تیسرے بادشاہ ابراھیم قلی قطب شاہ نے کروایا تھا۔ ابراہیم قطب شاہ نے گولکنڈہ قلعہ کے دائیں جانب قطب شاہی قبرستان کے احاطہ میں 20 فیٹ چبوترے پر عیدگاہ بھی تعمیر کروائی تھی۔ اس عیدگاہ میں 50 ہزار مصلی بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہ عیدگاہ اور اس کے گنبد ایرانی طرز پر ہیں۔ عیدگاہ زمین سے 20 فیٹ اونچے چبوترہ پر واقع ہے۔ جب کہ اس کا ممبر 10 فیٹ اونچا ہے۔ عیدگاہ کی ہر سمت سے عیدگاہ کے امام نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Seven Tombs: حیدرآباد سیاحت کے عالمی نقشہ پر نمایاں، گنبدانِ قطب شاہی کی عظمت بحال
- Death Anniversary of Sultan Muhammad Quli Qutb Shah: سلطان محمد قلی قطب شاہ کی 410ویں برسی
عیدگاہ کے احاطہ میں ایک بڑی باؤلی بھی ہے جس کو اسٹپ وال کہا جاتا ہے۔ مصلیان اس باؤلی کا پانی عیدین کے موقع پر وضو کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس عیدگاہ میں نیم کے کافی درخت موجود ہیں۔ جس سے مصلیوں کو سہولت ہوتی ہے۔ تاریخی اسٹوڈیو محمد صبغت اللہ خان نے کہا کہ عیدگاہ گنبدانِ قطب شاہی دوسری عیدگاہوں سے علاحدہ ہے۔ گلبرگ و بیدر اور دکن کی دیگر عیدگاہوں سے اس کے ڈیزائن الگ ہیں۔ اس عیدگاہ کی خصوصیات یہ ہیں کہ عیدگاہ کی مناریں چوڑی ہیں۔ واضح رہے کہ آغا خان ٹرسٹ کی جانب سے یہاں 2003 سے قطب شاہی گنبد، اور عیدگاہ کی تزئین کاری و آب پاشی کے ساتھ ساتھ تعمیراتی کام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قدیم باؤلیاں جو خشک ہوچکی تھیں جس میں عیدگاہ کی باؤلی بھی شامل ہے ان باؤلیوں کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے۔ اب ان باؤلیوں کا پانی تعمیری کام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔