گذشتہ 7 مارچ کی رات بھینسہ میں اچانک فساد پھوٹ پڑا تھا جس میں 3 پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ تشدد کے واقعات میں 5 مکانات، 13 دکانیں، 4 آٹو رکشا، 6 کار اور 5 بائیکس کو آگ لگادی گئی تھی۔ تاہم پریڈی اور مہاگاؤں علاقے میں مسلسل دو دنوں تک تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔
تلنگانہ پولیس نے بھینسہ تشدد کےلیے ہندو واہنی کے ضلع صدر سنتوش کو ذمہ دار بتایا ہے جبکہ اسے گرفتار کرلیا گیا۔ آئی جی نے انکشاف کیا کہ ایک ہفتہ قبل ہندو واہنی کے رکن دتو پٹیل اور اس کا دوست تھوتا مہیش نے پرتشدد کا آغاز کیا تھا۔ 7 مارچ کی رات دتو پٹیل اور تھوتا مہیش نے جان بوجھ کر فساد برپا کرنے کی منشاہ کے تحت ذوالفقار مسجد کے قریب رضوان کو ٹکر ماری جبکہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جارہا تھا۔ کچھ دیر بعد ہندو واہنی کے کئی کارکنوں نے رضوان اور اس کے دوستوں پر حملہ کردیا۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ کے مطابق دتو پٹیل دوبارہ ذوالفقار مسجد کے قریب واقع مسلم بستی میں جاکر جھگڑا شروع کیا جس کے بعد دو گروپس کے درمیان پتھراؤں شروع ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے۔ اس دوران ایم آئی ایم کے کونسلر عبدالخیر اور ہندو واہنی کے سابق رکن تھوتا وجئے نے ہجوم کو جمع کرکے تشدد بھڑکایا۔
پولیس نے مجموعی طور پر 26 مقدمہ درج کئے اور تشدد بھڑکانے کے الزام میں 38 افراد کو ملزم بنایا ہے۔