گریجویٹ زمرے کی 2 کونسل نشستوں کے انتخابات کیلئے دو ہفتے باقی ہیں اور تمام اہم سیاسی جماعتوں نے کامیابی کیلئے اپنی طاقت جھونک دی ہے۔
حیدرآباد، رنگاریڈی، محبوب نگر اور ورنگل، کھمم ، نلگنڈہ نشستوں کیلئے 14 مارچ کو رائے دہی مقرر ہے۔ کونسل کے انتخابات کے سلسلہ میں سابق میں کبھی بھی اس طرح کی سرگرمیاں نہیں دیکھی گئیں جو اس مرتبہ جاری ہیں۔ ایک طرف رائے دہندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف ٹی آر ایس، بی جے پی، کانگریس اور تلگودیشم کے علاوہ بعض مضبوط آزاد امیدواروں نے عام انتخابات کی طرح اپنی مہم جاری رکھی ہے۔
برسراقتدار پارٹی نے ریاستی وزراء اور عوامی نمائندوں کو انتخابی مہم میں جھونک دیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ٹی آر ایس نے اسمبلی حلقوں کی بنیاد پر انچارجس کا تقرر کیا تاکہ بلدی ڈیویژنس کی سطح پر نگرانی کی جاسکے۔ اگرچہ رائے دہندے عام انتخابات کی طرح نہیں ہوتے لیکن گریجویٹ رائے دہندوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ہر پارٹی ان تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ 2015 تک کونسل کی گریجویٹ اور ٹیچرس نشستوں کی مہم صرف دانشوروں، وکلاء کے اجلاس اور سرکاری ملازمین اور طلبا کے گروپ میٹنگس تک محدود ہوا کرتی تھی لیکن اس مرتبہ ہر گاؤں اور ہر کالونی میں انتخابی جلسے منعقد کئے جارہے ہیں۔
پرچہ نامزدگی کے ادخال کیلئے بڑی ریلیاں منظم کی گئیں اور عام انتخابات کی طرح پوسٹرس، بینرس اور فلیکسیز لگائے گئے ہیں۔ تلنگانہ میں بی جے پی کے اثر میں اضافہ کے بعد ٹی آر ایس نے کونسل کی نشستوں پر غیر معمولی توجہ مرکوز کی ہے۔ ریاستی وزراء ہریش راؤ، جی کملاکر اور پرشانت ریڈی کو حیدرآباد نشست کیلئے انچارجس مقرر کیا گیا ہے۔
کانگریس نے اس نشست کیلئے ریونت ریڈی کو انچارج مقرر کیا جبکہ بھٹی وکرامارکا نلگنڈہ نشست کے انچارج ہیں۔ کانگریس نے پہلی مرتبہ کونسل کیلئے اسٹار کیمپینرس کا تقرر کیا ہے۔ رینوکا چودھری اور کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی اسٹار کیمپینرس ہوں گے۔ بی جے پی نے 20 تا 30 رائے دہندوں کیلئے ایک انچارج مقرر کیا ہے تاکہ گھر گھر پارٹی کی انتخابی مہم پہنچ سکے۔