تحریک مسلم شبان کے صدر محمد مشتاق ملک نے کہا کہ 18 سال کی عمر میں ووٹ ڈالنے کا اختیار Right to Vote at The Age of Eighteen دیا گیا ہے مگر شادی کے لیے عمر پر پابندی عائد کی جا رہی ہے- مرکزی حکومت یہ بل پیش کرنے سے پہلے ماہر ڈاکٹروں سے مشاورتی اجلاس Hold Consultation Meeting with Specialist Doctors منعقد کرے اور اس کے بعد فیصلہ کرے۔
ملک بھر میں کئی لاکھ لڑکیوں کی شادیاں ہیں لیکن اس بل کے پاس ہونے کے بعد شادیاں رک گئی ہیں اور سرپرست کافی پرشان ہیں- اس میں مسلم برادری کے علاوہ دیگر مذہب کے لوگ بھی پرشان ہیں-
محمد مشتاق ملک نے کہا کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی 21 سال سے پہلے نکاح کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نکاح کے بعد کی ذمہ داری پورا کرنے میں قابلیت رکھتا ہو تو اس کو نکاح سے روکنا ظلم اور انسانی زندگی کی آزادی میں دخل ہے۔
سماج میں اس سے جرائم کو تقویت مل سکتی ہے۔ 21 سال شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنا اور اس سے پہلے شادی کو خلاف قانون قرار دینا نہ تو لڑکیوں کے مفاد میں ہے اور نہ ہی معاشرے کے لیے فائدہ مند ہے۔