ضلع وقارآباد کے موضع پرگی کے متوطن شیخ عثمان کے افراد خاندان گزشتہ سات برسوں سے فاقوں پر مجبور ہیں۔ عثمان، گردوں کے امراض کی وجہ سے بستر کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ اپنے دونوں گردے ناکارہ ہو جانے کی وجہ سے وہ روزگار کے قابل نہ رہے۔
پینتیس سالہ شیخ عثمان کو طویل بیماری کی وجہ سے اپنا آٹو فروخت کرنا پڑا جو ان کے روزگار کا واحد ذریعہ تھا۔ اب ان کے خاندان کا گذر بسر مسجد اور محلے والوں کے تعاون پر منحصر ہے۔
عثمان کو ہفتے میں تین روز ڈئلاسیس کی ضرورت پڑتی جو سرکاری ہسپتال میں مفت کیا جاتا ہے لیکن دواؤں کے اخراجات انہیں خود برداشت کرنے پڑتے ہیں، آمد و رفت اور ادویات کے اخراجات پر انہیں ماہانہ 10 تا 15 ہزار روپئے کا خرچ عائد ہوتا ہے۔
گھریلو پریشانیوں اور معاشی تنگی کے باعث عثمان کی اہلیہ نصرت بیگم نے اپنے شوہر کو ایک گردہ عطیہ دینے کا فیصلہ تو کرلیا لیکن گردے کی تبدیلی کیلئے ہونے والے خرچ نے اس باہمت خاتون کے حوصلے پست کردیئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نصرت بیگم نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا کہ عثمان کی زندگی بچانے کیلئے کم از کم ایک گردے کی تبدیلی ضروری ہے لیکن کے لیے 10 لاکھ روپئے خرچ ہوں گے۔ مجھے پتہ نہیں تھا کہ گردے کی تبدیلی اتنی مہنگی پوتی ہے میرے شوہر کی طویل بیماری میں سب کچھ خرچ ہوگیا اب ہمارے پاس فروخت کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے چیف منسٹر تلنگانہ چندرا شیکھر راؤ سے درخواست کی کہ گردے کی تبدیلی کیلئے حکومت کی جانب سے مالی امداد فراہم ہو تو ہی علاج ممکن ہے ورنہ ہمیں امید چھوڑنی پڑیگی۔ مسلسل سات برسوں سے اپنی طویل ترین بیماری سے جنگ کررہے عثمان نے صاحب ثروت افراد سے مالی امداد کی درخواست کی۔