امراوتی کے مندڈم،تُلورو،ویلگاپوڑی،وینکٹ پالیم،کرشناپالیم،ایرابلی،اُودنڈارایاپالیم، رایاپوڑی،نیروکونڈا،اننت ورم،پیداپریمی اور دیگر علاقوں میں ان احتجاجیوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
- کورونا کے پیش نظر احتجاجیوں نے کوویڈ19کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا ہے۔امراوتی کو انتظامی دارالحکومت کے طورپر برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے وائی ایس جگن موہن ریڈی زیرقیادت حکومت پر زور دیا کہ ریاست کےلیے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29ہزار کسانوں نے 33ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے۔
ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امراتی کے مسئلہ پر غور کرے جس نے متحدہ اے پی کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغابازی کی ہے۔انہوں نے ریاستی بی جے پی یونٹ سے خواہش کی کہ وہ اس مسئلہ پر اپنا موقف واضح کرے۔
یہ بھی پڑھیں:آندھرا پردیش: کورونا ٹیکہ کاری کے دوران انتخابی عملے کو ترجیح دینے کی اپیل