جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں گزشتہ روز ( پانچ جنوری 2020) کچھ نقاب پوش غنڈوں نے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی جس میں سے 23 طلبا شدید طور پر زخمی ہوئے۔
جس کے خلاف آج حیدرآباد میں واقع تاریخی عثمانیہ یونیورسٹی میں متعدد طلبا، طالبات اور استاتذہ نے مل کر یکجہتی کا اظہار کیا۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس آرٹس کالج میں طلبا خود سے ہی جمع ہونے لگے اور جے این یو کے طلبا پر ظلم و بربریت کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں : جے این یو میں طلبا کا آج مارچ
اس موقع پر تلنگانہ جناسمیتی نے دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبا کے کمروں میں گھس کر کی گئی بربریت کے واقعہ کی شدید مذمت کی۔
پارٹی کے صدر پروفیسر کودنڈارام نے کہا کہ 'طلبہ پر حملہ کرنا غیر اخلاقی ہے'۔ انہوں نے اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر اے بی وی پی کے ماسک پہنے لوگوں نے یونیورسٹی کیمپس میں گھس کر طلبا پر حملہ کردیا۔ کل رات تقریباً چھ بجے سے جے این یو احاطہ میں خوف وہراس کا ماحول تھا۔
کودنڈارام نے آج حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فہرست رائے دہندگان میں الٹ پھیر کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مخالفین کو کمزور کرنے کے مقصد سے ریزرویشن کا عمل مکمل کیاگیا اوراس ریزرویشن کے عمل کو حکمران جماعت کے حق میں حتمی شکل دی گئی ہے۔انہوں نے اس ماہ کی 8تاریخ کو ہونے والے بھارت بند کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ملک بھر کے کسانوں کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے،انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حیدرآباد میں نکالے گئے ملین مارچ کے منتظمین کے خلاف درج معاملہ سے دستبرداری اختیار کرے۔