ETV Bharat / state

Masjid e Ibrahim Bagh: حیدرآباد کی تاریخی مسجد ابراہیم باغ عدم توجہی کا شکار

حیدرآباد میں ہزاروں تاریخی مساجد موجود ہیں جن میں تاریخی مکہ مسجد سب سے زیادہ مشہور اور اہمیت کی حامل ہے۔ Ibrahim Bagh mosque is Macca Masjid model

author img

By

Published : Jul 21, 2022, 5:03 PM IST

Updated : Jul 22, 2022, 6:38 AM IST

حیدرآباد کی تاریخی مسجد ابراہیم باغ عدم توجہی کا شکار
حیدرآباد کی تاریخی مسجد ابراہیم باغ عدم توجہی کا شکار

حیدرآباد: درجنوں تاریخی مساجد میں مکہ مسجد سے مشابہت رکھنے والی قطب شاہی سلطنت کے چوتھے بادشاہ ابراہیم قلی قطب شاہ کی جانب سے سنہ 1550 میں تعمیر کردہ مسجد ابراہیم باغ کا نام بھی قابل ذکر ہے یہ مسجد مکہ مسجد سے 20 کلو میٹر دور قلعہ گولکنڈہ کے قریب واقع ہے لیکن یہ وقف بورڈ اور حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ مسجد ابراہیم باغ زمین سے 200 فٹ اونچائی پر ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت ایک ہزار مصلی نماز ادا کرسکتے ہیں۔

مسجد ابراہیم باغ عدم توجہی کا شکار

ابراہیم قلی قطب شاہ کے فرزند محمد قلی قطب شاہ نے سنہ 1517 میں شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد تعمیر کروائی تھی، اسی طرز ڈیزائن پر مسجد ابراہیم باغ کی بھی تعمیر ہوئی۔ مسجد ابراہیم باغ کئی برس ویران تھی۔ 14 سال پہلے صحافی محمد اکرم علی ابو ایمل نے اس کو آباد کرنے کے جدوجہد شروع کی، سابق رکن اسمبلی مرحوم افسر خان نے اس مسجد کو آباد کیا تھا۔ اس کے متولی عبداللہ رحیم نے کہا کہ مسجد کو آباد ہوئے 14 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن اب تک وقف بورڈ کی جانب سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔ مسجد کی آمدنی کو کوئی ذریعہ نہیں ہے، مسجد کے اخراجات اور امام و مؤذن کی تنخواہ متولی وقف کے افراد خاندان ادا کرتے ہیں۔

عبداللہ رحیم نے کہا کہ مسجد کے چھت سے بارش کا پانی مسجد میں داخل ہوتا ہے اور مسجد کے فرش کا کام اور دیگر کام کروانے کی سخت ضرورت ہے۔ مسجد صحن میں جھاڑیاں اور درخت ہیں جس سے مسجد کی بنیاد کو خطرہ لاحق ہے۔ متولی عبداللہ رحیم نے محکمہ آثار قدیمہ اور بلدیہ کو کئی مرتبہ مسجد سے متعلق مکتوبات دیئے لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ، تلنگانہ وقف بورڈ اور بلدیہ سے مطالبہ کیا وہ مسجد کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: حیدرآباد کی تاریخی مسجد ٹولی کی اراضی پر شمشان گھاٹ کا قبضہ

حیدرآباد: درجنوں تاریخی مساجد میں مکہ مسجد سے مشابہت رکھنے والی قطب شاہی سلطنت کے چوتھے بادشاہ ابراہیم قلی قطب شاہ کی جانب سے سنہ 1550 میں تعمیر کردہ مسجد ابراہیم باغ کا نام بھی قابل ذکر ہے یہ مسجد مکہ مسجد سے 20 کلو میٹر دور قلعہ گولکنڈہ کے قریب واقع ہے لیکن یہ وقف بورڈ اور حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ مسجد ابراہیم باغ زمین سے 200 فٹ اونچائی پر ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت ایک ہزار مصلی نماز ادا کرسکتے ہیں۔

مسجد ابراہیم باغ عدم توجہی کا شکار

ابراہیم قلی قطب شاہ کے فرزند محمد قلی قطب شاہ نے سنہ 1517 میں شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد تعمیر کروائی تھی، اسی طرز ڈیزائن پر مسجد ابراہیم باغ کی بھی تعمیر ہوئی۔ مسجد ابراہیم باغ کئی برس ویران تھی۔ 14 سال پہلے صحافی محمد اکرم علی ابو ایمل نے اس کو آباد کرنے کے جدوجہد شروع کی، سابق رکن اسمبلی مرحوم افسر خان نے اس مسجد کو آباد کیا تھا۔ اس کے متولی عبداللہ رحیم نے کہا کہ مسجد کو آباد ہوئے 14 سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن اب تک وقف بورڈ کی جانب سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔ مسجد کی آمدنی کو کوئی ذریعہ نہیں ہے، مسجد کے اخراجات اور امام و مؤذن کی تنخواہ متولی وقف کے افراد خاندان ادا کرتے ہیں۔

عبداللہ رحیم نے کہا کہ مسجد کے چھت سے بارش کا پانی مسجد میں داخل ہوتا ہے اور مسجد کے فرش کا کام اور دیگر کام کروانے کی سخت ضرورت ہے۔ مسجد صحن میں جھاڑیاں اور درخت ہیں جس سے مسجد کی بنیاد کو خطرہ لاحق ہے۔ متولی عبداللہ رحیم نے محکمہ آثار قدیمہ اور بلدیہ کو کئی مرتبہ مسجد سے متعلق مکتوبات دیئے لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ، تلنگانہ وقف بورڈ اور بلدیہ سے مطالبہ کیا وہ مسجد کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: حیدرآباد کی تاریخی مسجد ٹولی کی اراضی پر شمشان گھاٹ کا قبضہ

Last Updated : Jul 22, 2022, 6:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.