حیدرآباد: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی بس یاترا کے سلسلہ میں تلنگانہ کانگریس کے کیڈر میں جوش وخروش پایا جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے 18 اکتوبر کو پہلے مرحلہ کی بس یاترا کی تھی۔ ایک بار پھر یکم نومبر سے ایک ہفتہ تک وہ ریاست کا دورہ کریں گے اور انتخابی مہم چلائیں گے۔
ورنگل، کریم نگر، عادل آباد اور نظام آباد اضلاع میں راہل گاندھی کی یاترا پر عوام کی جانب سے بہتر ردعمل حاصل ہوا جس کی پارٹی کے لیڈروں کو بھی امید نہیں تھی۔ حالانکہ راہل گاندھی نے تلنگانہ میں 2018 کی انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا لیکن وہ صرف جلسوں تک محدود رہے۔ ان انتخابات میں وہ عوام تک رسائی اور کانگریس کی طرف راغب کرنے کیلئے روڈ شوز بھی کررہے ہیں۔
پارٹی قیادت کو پختہ یقین ہے کہ پارٹی ریاست میں مکمل اکثریت کے ساتھ برسراقتدار آئے گی۔ پارٹی کے لیے مثبت ماحول کو مزید سازگار بنانے کے لیے راہل گاندھی کی جانب سے بس یاترا میں حصہ لینا پارٹی کے لئے کافی فائدہ مند سمجھا جارہا ہے۔ اس یاترا میں آنے والے دنوں کے دوران پارٹی کے مرکزی لیڈران بھی حصہ لیں گے۔ 26 اور 27 اکتوبر کو پارٹی امور کے انچارج مانک راو ٹھاکرے، صدر تلنگانہ کانگریس ریونت ریڈی، ارکان پارلیمنٹ اتم کمار ریڈی، کومٹ ریڈی اور دیگر سینئر لیڈران کانگریس کی 6 ضمانتوں جس کا وعدہ عوام سے کیا گیا تھا پر مہم چلائیں گے۔
مزید پڑھیں: کانگریس پانچ ریاستوں میں کامیابی حاصل کرے گی: ملکارجن کھرگے
واضح رہےکہ ریاست تلنگانہ میں 30 نومبر کو اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جس کے پیش نظر تلنگانہ کی حکمراں پارٹی سمیت کانگریس اور بی جے پی متحرک ہوچکی ہیں۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے جبکہ بی جے پی کے بڑے رہنما عوامی جلسے کررہے ہیں۔ کانگریس اور بی جے پی انتخابی فہرست بھی جاری کردی ہے۔
یو این آئی