ریاستی حکومت نے یکم ستمبر سے شخصی طور پر کلاسس کے آغاز کا فیصلہ کیا تھا تاہم ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ کے لئے اس پر روک لگادی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ شخصی کلاسس لازمی نہیں ہیں۔
ریاستی حکومت کو عدالت نے ہدایت دی ہے کہ وہ اسکولس کو دوبارہ کھولنے کے سلسلہ میں اقدامات پر تفصیلی رپورٹ 4 اکتوبر تک داخل کرے۔
عدالت نے کہا کہ کوئی بھی سرکاری یا پرائیویٹ اسکول کے کسی بھی طالب علم کو یکم ستمبر سے شخصی کلاسس میں حاضر ہونے کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ تلنگانہ میں اسکولس کل یعنی یکم ستمبر بروز چہارشنبہ سے 8 بجے صبح تا 12 بجے دوپہر کھلنے والے تھے۔
ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ طلبہ کو شخصی کلاسس کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔ اس نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی نہ کرے جو آف لائن کلاسس منعقد نہیں کریں گے۔
تعلیمی اداروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا آف لائن کلاسس کا احیا کیا جائے یا پھر آن لائن کلاسس جاری رکھی جائیں۔
اس نے محکمۂ تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ ہفتہ رہنمایانہ خطوط جاری کرے۔
عدالت نے کہا کہ راست تدریس کا انتظام کرنے والے اسکولس کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے جانے چاہئے۔
ساتھ ہی عدالت نے تعلیمی اداروں کے ہاسٹلس نہ کھولنے کی بھی ہدایت دی۔
ریاستی حکومت نے قبل ازیں اسکولس کو دوبارہ کھولنے کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے تھے اور تعلیمی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ طلبہ کے لئے دوپہر کے کھانے کو جاری رکھیں، ساتھ ہی سرکاری اسکولس کے طلبہ کے لئے مفت نصابی کتب فراہم کی جائیں۔
اسکولس کو یہ بھی ہدایت دی گئی تھی کہ اسکولس میں سینیٹائزیشن کا کام کریں۔