یہ احتجاج تلنگانہ کے ضلع رنگاریڈی کے شادنگر میں جمعہ کی شب پیش آیا۔ان احتجاجیوں نے الزام لگایا کہ زچگی کے دوران ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے سبب نرسس نے ہلپرس کی مدد سے زچگی کی۔جس نے نتیجہ میں بچہ کی موت ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کے قاسم پیٹ منڈل کے پاری پدی گوڑہ گاوں کی رہنے والی 25سالہ شیلجہ کو شاد نگر ٹاون کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں زچگی کے لئے داخل کروایا گیا۔
جب انھیں درد اٹھنے لگا تو اس وقت اسپتال میں کوئی ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر دستیاب نہیں تھا جس پر نرسس نے ہلپرس کی مدد سے زچگی کی تاہم اسی دوران بچہ کی موت ہوگئی۔
ڈاکٹر دلیپ چندرا کے مطابق شیلجہ کو جمعرات بخار کی وجہ اسپتال میں داخل کیاگیا تھا تاہم جمعہ کی صبح انھیں پیٹ میں درد شروع ہوگیا اس بات کی اطلاع فوری طورپر اسپتال کے اسٹاف کو دی گئی تاہم ڈاکٹر کے وہاں پہنچنے تک بچہ کی موت ہوچکی تھی۔
ڈاکٹرس نے ماں کی جان بچانے میں کامیابی حاصل کی کیونکہ وہ زچگی کے دوران تشویشناک حالت میں تھی تاہم اس واقعہ پر اس خاتون کے برہم رشتہ داروں نے ڈاکٹر وں کی غیر موجودگی میں زچگی کرنے پر شدید احتجاج کیا اور ان کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔
شاد نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی گئی۔پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کردیا۔ بالآخر خاتون کو بہتر علاج کے لئے شادنگر کے سرکاری اسپتال منتقل کردیاگیا۔