تلنگانہ میں دو سال بعد ڈینگی کے معاملات میں اضافہ درج کیاگیا ہے۔سال 2019میں 13ہزار معاملات ریاست میں درج کئے گئے تھے۔ گذشتہ دو سال سے متاثرین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم بارش کی وجہ سے مچھروں کی تعداد میں اضافہ درج کیاگیا جس کے نتیجہ میں ڈینگی کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔Doctors Alert On Increasing Dengue Cases In Telangana
گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی)حدود میں ڈینگی معاملات سب سے زیادہ درج کئے گئے ہیں۔ڈینگی کے سبب پلیٹ لیٹس میں کمی ہوجاتی ہے۔ فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شنکرنے کہا ”پلیٹ لیٹس کی تعداد پر نظررکھنی چاہئے“۔ موسمی تبدیلی کے اثرات اور صاف صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب ان دنوں ڈینگی کے معاملات نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ دارالحکومت حیدرآباد میں بھی عروج پر ہے جس کے نتیجہ میں کئی مریض علاج کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ خاص طور پر سرکاری اسپتالوں سے رجوع ہونے والوں میں غریب افراد کی کثیر تعداد شامل ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ ابتداء میں پرائیویٹ اسپتالوں سے رجوع ہوئے لیکن انھیں افاقہ نہیں ہوا اورعلاج پر بھی کافی رقم خرچ ہورہی تھی جس کی وجہہ سے انھوں نے ڈینگی کے بہترعلاج اور مجبوری کی حالت میں سرکاری اسپتال کا رخ کیا ہے۔
فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شنکر کے مطابق موسمی تبدیلی کی وجہ سے آوٹ پیشنٹ کی حیثیت سے رجوع ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے ڈینگو بخار کی علامات سے متعلق بتایا کہ دو تا تین دنوں تک شدت کا بخار، بدن درد، سردرد اور جسم پر نشانات کا نظر آنا اور بخار کا مسلسل 102 تا 103 ڈگری ہونا، ڈینگو کی علامت میں شامل ہے۔ ایسے افرا دکو چاہئے کہ وہ فوری اسپتال سے رجوع ہوں اور بروقت اپنا علاج کروائیں۔
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مچھر کش ادویات کے چھڑکاؤ اور میڈیکل کیمپس کے علاوہ سرکاری اسپتالوں میں کاونٹرس کے اضافہ کے دعوے کئے جارہے ہیں۔ڈاکٹرس کے مطابق موسمی امراض سے خاص طور پر چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اس کے لئے ان پر خاص توجہ دی جائے۔اسی دوران بلدیہ کے اینٹامولوجی حکام نے خبردار کیا ہے کہ رواں ماہ اور اگلے ماہ ڈینگی اور ملیریا کے کیسس بڑھنے کا خدشہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مچھروں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس کے تحت کالونیوں میں مائیکرو لیول ایکشن پلان پر عمل کیا جا رہا ہے۔ گھر گھر جا کر مچھروں کی افزائش کے مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ عوام کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آگاہ کیا جا رہا ہے کہ پانی کے ذخائر نہ ہوں۔
جی ایچ ایم سی کے تحت 4,846 کالونیوں میں 24,000 خالی پلاٹس، 15,000 مقفل مکانات اور 20,000 تعمیراتی علاقے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ خالی جگہوں اور تعمیراتی جگہوں پر مچھروں کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔ان کی روک تھام کے لیے مائیکرو لیول ایکشن پلان کے ساتھ فیلڈ لیول پر آگاہی پیدا کی جا رہی ہے۔ اس کے ایک حصے کے طور پر، 4,846 کالونیوں میں 1600 اینٹومولوجی اہلکاروں کو تفویض کیا گیا ہے۔ ہر ایک کو 3 یا 4 کالونیاں تفویض کی گئیں۔ یہ عملہ ہفتے میں دو یا تین دن متعلقہ کالونیوں کا دورہ کر رہا ہے۔ ہر گھر پہنچ کر پانی ذخیرہ کرنے کی جگہوں اور مچھروں کی افزائش کے مقامات کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ کالونیوں کے ساتھ ساتھ اپارٹمنٹ کے سیلارس، فنکشن ہالس اور اسکولوں کے علاقوں میں اینٹی لاروا سپرے کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:تلنگانہ میں ڈینگو کے معاملات میں اضافہ
مائیکرو لیول ایکشن پلان کے ایک حصے کے طور پر، ہر عملے کا رکن ایس ایم ایس، آڈیو اور ویڈیوز کے ذریعہ گھروں کے دروازوں پر پوسٹر چسپاں کر کے، مچھروں سے بچاؤ کے پمفلٹ تقسیم کر کے بیداری پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیداری پروگرام ہر اتوار کو صبح 10 بجے گھروں میں اور جمعہ اور ہفتہ کو تعلیمی اداروں میں منعقد کئے جارہے ہیں۔ شام کے وقت مچھر کش دھویں کو چھوڑنے کے ساتھ تالابوں میں ڈرون کے ذریعے اینٹی لاروا سپرے کیا جا رہا ہے۔