تلنگانہ اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر محمد غوث کے خلاف خاتون کے ساتھ بدکلامی کرنے پر حیدرآباد کے عابڈز پولیس اسٹیشن میں 23 دسمبر2020 کو ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ مگر اس پر ابھی تک کاروائی نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشہ برس سات فروری کو حیدرآباد کے نظام نواب میر عثمان علی خان کی یاد میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کے انعقاد کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے ایک لاکھ 35 ہزار روپئے فراہم کیے گئے۔ جب کہ اس تقریب میں ریاستی حکومت کو اپنے حصے کے طور پر 50 ہزار روپے دینا تھا۔
اس سلسلے میں عثمانیہ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر سیدہ نسیم سلطانہ نے اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر محمد غوث سے فون پر بات کی اور ریاستی حکومت کے کوٹے کے 50 ہزار روپے ادا کرنے کی درخواست کی۔ اس پر محمد غوث نے خاتون کے ساتھ بدکلامی کی۔
انھوں نے کہا کہ اگر 50 ہزار روپے کا چیک لینا ہے تو وہ فون پر بات کرنے یا ملاقات کرنے پر نہیں دے سکتے۔ چیک حاصل کرنے کے لیے کسی ہوٹل میں کمرہ بک کرتے ہوئے اگر انھیں بلایا جائے تو وہ وہاں پہنچ کر اس مسئلہ کو حل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:'رکن پارلیمان ڈی اروند کے خلاف دھوکہ دہی کا کیس درج کریں گے'
اس ضمن میں متاثرہ خاتون اور تلنگانہ کانگریس کمیٹی کی سکریٹری عظمیٰ شاکر نے حیدرآباد کے بشیرباغ پریس کلب میں میڈیا سے بات کی۔ انھوں نے کہا ایک سال قبل ہوئے اس معاملے پر ابھی تک کاروائی نہیں ہوئی جب کے ایف آئی آر بھی مذکورہ شخص کے خلاف درج ہے۔
اس موقع پر متاثرہ خاتون نے کہا کہ اس واقعے سے انھیں ذہنی تکلیف ہوئی اور اس طرح ان کی توہین کی گئی۔ انھوں نے اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر محمد غوث کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔