حیدرآباد: شہر حیدرآباد میں تحفظ شریعت کمیٹی براۓ خواتین کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تحفظ شریعت کمیٹی اسماء زہرہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس مسلمانان عالم کے لیے سب سے قابل احترام وتعظیم ہے۔ ہمیں آپ ﷺ کے امتی ہونے پر فخر ہے اور آپ ﷺ کی شان میں کسی قم کی گستائی ناقابل برداشت ہے۔ آپ ﷺ کی عزت وناموس اور محبت کے لیے ہر مسلمان جان کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ Demand Arrest of Nupur Sharma and Stop Bulldozer Operations
میڈیا پلس آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحفظ شریعت کمیٹی Tahaffuz e Shariat Conference کے قائدین نے کہا کہ بی جے پی کی قومی ترجمان نُپور شرما کی شان رسالت مآب ﷺ میں گستاخانہ ریمارکس اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے مکانات پر بلڈوزر چلائے جانے کے واقعات سے ہندوستان کا وقار مجروح ہوا ہے۔ پریس کانفرنس سے ڈاکٹر اسامہ زہرہ صدر شریعت کمیٹی برائے خواتین محترمہ اسماء زہرہ، نائب صدر محترمہ ذکیہ معین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے علاوہ اسلام تحفظ شریعت کمیٹی نے نُپور شرما اور نوین جندال کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سے معطل کیا گیا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مسلمانوں کے غم وغصہ میں روز بروز اضافہ کیا جارہا ہے۔
![نُپور شرما کو گرفتار کیا جائے اور بلڈوزر کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/15562695_thu1.jpg)
تحفظ شریعت کمیٹی نے ہر قسم کے پرامن احتجاج ریالیوں کی حمایت کا اعلان کیا اور اس بات پر طمانیت کا اظہار کیا کہ مسلمانوں نے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا۔ اس ملک میں احتجاج کا حق ہے حالانکہ کئی تنظیموں نے انہیں احتجاج نہ کرنے کا مشور دیا تھا۔ ہندوستان ایک سیکولر جمہوری ملک ہے اور احتجاج اپنی ناراضگی کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کا یہ احساس ہے کہ ایک طرف نفرت انگیز جرائم جاری ہیں مسلمانوں پر جبر وستم کا سلسلہ دراز کیا جارہا ہے اور دوسری طرف ہندوستانی شہری کے طور پر ان کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ کانپور میں جمعہ کو پرامن احتجاج کے موقع پر چند اشرار نے ایک سازش کے تحت دشمنان اسلام پر پتھراؤ کرنے کی کوشش کی۔ اسی طرح بنگال میں بھی ہوڑہ اور دیگر مقامات پر جو آتش زنی اور فساد برپا کیا گیا تھا شریعت کمیٹی اس کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی وحشیانہ کارروائیوں پر شریعت کمیٹی سپریم کورٹ آف انڈیا، وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلڈوزر کی سیاست پر فوری روگ لگاتے ہوئے وحشیانہ کارروائیوں میں ملوث تمام عہدیداروں کو گرفتار کریں۔ جس طر ح 2020 میں CAA NRC کے احتجاجیوں کے ساتھ سلوک کیا گیا تھا اسی طرح حالیہ شان رسالت میں گستاخی کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاج میں شامل مسلمانوں پر جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو سینکڑوں کی تعداد میں گرفتار کر کے انہیں تھرڈ ڈگری ٹارچر سے گزارا جارہا ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں کسی ایک مخصوص طبقہ کے ساتھ اس طرح کی کارروائیاں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔
مسلمانوں کو احتجاج کے بنیادی و جمہوری و دستوری حق سے محروم کرنے کے لیے بی جے پی کی ریاستی حکومتیں تشدد سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ملک سے غداری کی دفعہ 124AB کا من مانی استعمال کر رہی ہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ملک سے بغاوت جیسے قوانین کے استعمال پر روک لگادی ہے۔ ظالم کو ظلم سے روکنے کے بجائے بعض خود ساختہ مذہبی پیشوا مسلمانوں کی سرزنش اور گوش مالی کرتے ہوئے حکومت کی تائید میں بیانات جاری کر رہے ہیں۔ شریعت کمیٹی ان تمام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ دشمنان اسلام کی دبے الفاظ میں تائید کرنا چھوڑ دیں اور ملت اسلامی ہند کے ساتھ مصائب ومشکلات کے وقت سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Prophet Remarks Row: میرٹھ میں نوپور شرما اور جندل کی گرفتاری کی مانگ
- Prophet Remark Row: نپور شرما اور نوین کمار جندل کو سخت سزا دی جائے، بابر خاں
الہٰ آباد میں جاریہ انہدامی کارروائی میں جسے قابل اعتماد ماتمی جہد کار کے پانچ کروڑ کی لاگت سے تیارکردہ گھر کو مکمل طور پر منہدم کردیا گیا۔ اس پر گودی میڈیا اور گودی قیادت خوشیاں منارہی ہے۔ انتظامیہ، پولیس اور سیاسی قیادت اس وحشیانہ کارروائی میں شریک ہیں۔ ہمارے علاوہ ملک کے کروڑوں شہری جاوید کے ساتھ کئے جانے والے غیر قانونی اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انصاف کے علمبرداروں کو چاہیے کہ اس نازک موقع پر مظلومین کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کو انصاف ملنے تک اپنی قانونی و سیاسی جدو جہد جاری رکھیں۔ تحفظ شریعت کمیٹی تمام علما کرام، دانشوروں اور ملی قائدین سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مظلومین کے ساتھ کھڑے ہوں۔