ETV Bharat / state

Osmania General Hospital عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت منہدم کرنے کا فیصلہ

تلنگانہ حکومت کی جانب سے حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کی جانب سے 1919 میں تعمیر کردہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کے مستقبل کے بارے میں پائی جانے والی الجھنوں کو ختم کرتے ہوئے اسے منہدم کرکے نئی عمارت تعمیر کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ Osmania General Hospital

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 2, 2023, 1:26 PM IST

Updated : Aug 3, 2023, 12:47 PM IST

عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت منہدم کرنے کا فیصلہ

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کی جانب سے آخر کار عثمانیہ جنرل اسپتال کی عمارت کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے تلنگانہ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامہ میں اسپتال کی قدیم عمارت کے ڈھانچے کو منہدم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا گیا۔ 27 جولائی کو جمع کرائے گئے حلف نامہ میں ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ موجودہ عمارت کسی ہسپتال کے لیے غیر موزوں ہے اور 35.76 لاکھ مربع فٹ کے علاقے میں نئی عمارت کی تعمیر کے لیے دیگر سیٹلائٹ ڈھانچے کے ساتھ پرانی عمارت کو منہدم کرنے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔

حکومت نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ وزراء محمود علی اور تلسانی سرینواس، حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی اور محکمہ صحت کے عہدیداروں، جی ایچ ایم سی، ایم اے اینڈ یو ڈی، آر اینڈ بی، اور او جی ایچ کے نمائندوں کی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ فی الحال عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں 1100 بستروں کی گنجائش ہے کیونکہ پرانی عمارت کی خستہ حالی کی وجہ سے خالی ہونے کے بعد اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بی ناگیندر کے مطابق ہسپتال کو موجودہ مریضوں کی تعداد سے نمٹنے کے لیے 1812 مزید بستروں کی ضرورت ہے۔

عثمانیہ جنرل اسپتال کی عمارت پر تنازع

عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کو حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کی جانب سے 1919 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس عمارت پر تنازع 23 جولائی 2015 کو اس وقت شروع ہوا جب تلنگانہ کے سی ایم کے سی آر نے اسپتال کا دورہ کیا اور مریضوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا۔ بعد میں انہوں نے عمارت کو منہدم کرنے اور 200 کروڑ روپے کی گرانٹ سے ایک جدید ہسپتال بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: عثمانیہ جنرل ہاسپٹل اور نظامیہ طبی شفا خانہ خستہ حالی کا شکار

اس فیصلے کے بعد اس کے حق میں اور خلاف کئی عرضیاں اور پی آئی ایل دائر کی گئیں۔ اس معاملے پر حیدرآباد کے کئی سماجی کارکنوں کی جانب سے کے سی آر حکومت پر نظام دور حکومت کی باقیات اور تاریخی عمارتوں کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ اور کہا گیا کہ حکومت آہستہ آہستہ نظام کے دور حکومت کی عمارتوں کو منہدم کرنے کا کام کررہی ہے۔

بعد میں دکن آرکیالوجیکل اینڈ کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 3 نومبر 2010 کو جاری کردہ GO 313 میں بیان کردہ موجودہ ڈھانچے اور نئی عمارتوں کی تزئین و آرائش کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ حال ہی میں حکومت کی جانب سے عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کے مستقبل کے بارے میں پائی جانے والی الجھنوں کو ختم کرتے ہوئے اسے منہدم کرکے نئی عمارت تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا۔

عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت منہدم کرنے کا فیصلہ

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کی جانب سے آخر کار عثمانیہ جنرل اسپتال کی عمارت کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے تلنگانہ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامہ میں اسپتال کی قدیم عمارت کے ڈھانچے کو منہدم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا گیا۔ 27 جولائی کو جمع کرائے گئے حلف نامہ میں ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ موجودہ عمارت کسی ہسپتال کے لیے غیر موزوں ہے اور 35.76 لاکھ مربع فٹ کے علاقے میں نئی عمارت کی تعمیر کے لیے دیگر سیٹلائٹ ڈھانچے کے ساتھ پرانی عمارت کو منہدم کرنے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔

حکومت نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ وزراء محمود علی اور تلسانی سرینواس، حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی اور محکمہ صحت کے عہدیداروں، جی ایچ ایم سی، ایم اے اینڈ یو ڈی، آر اینڈ بی، اور او جی ایچ کے نمائندوں کی ایک میٹنگ میں لیا گیا۔ فی الحال عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں 1100 بستروں کی گنجائش ہے کیونکہ پرانی عمارت کی خستہ حالی کی وجہ سے خالی ہونے کے بعد اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بی ناگیندر کے مطابق ہسپتال کو موجودہ مریضوں کی تعداد سے نمٹنے کے لیے 1812 مزید بستروں کی ضرورت ہے۔

عثمانیہ جنرل اسپتال کی عمارت پر تنازع

عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کو حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کی جانب سے 1919 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس عمارت پر تنازع 23 جولائی 2015 کو اس وقت شروع ہوا جب تلنگانہ کے سی ایم کے سی آر نے اسپتال کا دورہ کیا اور مریضوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا۔ بعد میں انہوں نے عمارت کو منہدم کرنے اور 200 کروڑ روپے کی گرانٹ سے ایک جدید ہسپتال بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: عثمانیہ جنرل ہاسپٹل اور نظامیہ طبی شفا خانہ خستہ حالی کا شکار

اس فیصلے کے بعد اس کے حق میں اور خلاف کئی عرضیاں اور پی آئی ایل دائر کی گئیں۔ اس معاملے پر حیدرآباد کے کئی سماجی کارکنوں کی جانب سے کے سی آر حکومت پر نظام دور حکومت کی باقیات اور تاریخی عمارتوں کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ اور کہا گیا کہ حکومت آہستہ آہستہ نظام کے دور حکومت کی عمارتوں کو منہدم کرنے کا کام کررہی ہے۔

بعد میں دکن آرکیالوجیکل اینڈ کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 3 نومبر 2010 کو جاری کردہ GO 313 میں بیان کردہ موجودہ ڈھانچے اور نئی عمارتوں کی تزئین و آرائش کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ حال ہی میں حکومت کی جانب سے عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کے مستقبل کے بارے میں پائی جانے والی الجھنوں کو ختم کرتے ہوئے اسے منہدم کرکے نئی عمارت تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا۔

Last Updated : Aug 3, 2023, 12:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.