قبل ازیں کریمنگر پولیس کمشنر نے مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی کو کلین چٹ دیدی تھی۔
واضح رہے کہ اکبر الدین اویسی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں ایک جلسہ کو مخاطب کیا تھا۔ جلسہ میں ہوئی ان کی تقریر پر بعض گوشوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
ہندو تنظیوں کی جانب سے اعتراض کے بعد ایم آئی ایم کے سینیئر رہنما اکبر الدین اویسی نے ان کی تازہ تقریر پر وضاحت پیش کی تھی۔
اویسی نے اپنی تقریر پر اعتراض کئے جانے کے بعد وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی فرقے سے وابستہ لوگوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا ہے۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا تھا کہ ان کی تقریر کو بعض لوگ سیاسی فائدے کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے اکبرالدین اویسی پر مقدمہ درج نہ کرنے کے بعد بی جے پی کے وکیل مقامی عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔
بی جے پی کے وکیل کی جانب سے عدالت میں کچھ دستاویزات پیش کئے گئے جس کے بعد عدالت نے اکبر الدین اویسی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A، 153B اور 506 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا پولیس کو حکم دیا۔
اکبر الدین متنازع بیانات اور شعلہ بیانی کے لیے کافی مشہور ہیں، جن کی وجہ سے وہ کئی بار تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ انکی تقریر میں قانون کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
قبل ازیں اکبر الدین اویسی کی حالیہ تقریر کے خلاف مختلف ہندو تنظیموں نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔
اکبرالدین اویسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
کریمنگر ڈسٹرکٹ کورٹ نے آج اکبر الدین اویسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا پولیس کو حکم دیا ہے۔
قبل ازیں کریمنگر پولیس کمشنر نے مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی کو کلین چٹ دیدی تھی۔
واضح رہے کہ اکبر الدین اویسی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں ایک جلسہ کو مخاطب کیا تھا۔ جلسہ میں ہوئی ان کی تقریر پر بعض گوشوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
ہندو تنظیوں کی جانب سے اعتراض کے بعد ایم آئی ایم کے سینیئر رہنما اکبر الدین اویسی نے ان کی تازہ تقریر پر وضاحت پیش کی تھی۔
اویسی نے اپنی تقریر پر اعتراض کئے جانے کے بعد وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی فرقے سے وابستہ لوگوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا ہے۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا تھا کہ ان کی تقریر کو بعض لوگ سیاسی فائدے کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے اکبرالدین اویسی پر مقدمہ درج نہ کرنے کے بعد بی جے پی کے وکیل مقامی عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔
بی جے پی کے وکیل کی جانب سے عدالت میں کچھ دستاویزات پیش کئے گئے جس کے بعد عدالت نے اکبر الدین اویسی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A، 153B اور 506 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا پولیس کو حکم دیا۔
اکبر الدین متنازع بیانات اور شعلہ بیانی کے لیے کافی مشہور ہیں، جن کی وجہ سے وہ کئی بار تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ انکی تقریر میں قانون کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
قبل ازیں اکبر الدین اویسی کی حالیہ تقریر کے خلاف مختلف ہندو تنظیموں نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔
shamsher
Conclusion: